اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان )سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے 2017 میں آئین کے آرٹیکل184/3 کے تحت انسانی حقوق کی خلاورزیوں پر 33 سوموٹو ایکشن لیئے ہیں۔چیف جسٹس کی ان مقدمات میں آبزر ویشن تھی کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ازخود نوٹس لینے کا اختیار آئین نے دیا ہے ، سپریم کورٹ آئینی طور پر ریاست کے شہریوں کے بنیادی حقوق کی محافط اور ضامن ہے ، جب حکومت اور دیگر ریاستی ادارے شہریوں کے جان ومال کی حفاظت میں ناکام ہوجائیں اور عوامی مفاد کو نظر انداز کردیں تو عدالت کو نوٹس لینے کا آئینی اختیا رحاصل ہے ۔چیف جسٹس نے بچوں ،خواتین پر تشدد،زیاتی، جرگہ کی جانب سے ونی کرنے، ماحولیاتی آلودگی، درختوں کی کٹائی، لینڈ مافیا کے اراضیوں پر قبضوں، یوٹیلیٹی سٹورز پرناقص اشیاء کی فروخت، ناقص ادویات دل کا (سٹنٹ)سرجیکل سامان اسکی ہوشربا قیمتوں، ہسپتالوں کی ناقص کارکردگی و سہولیات کی عدم فراہمی ،سکول کالجز کے طلباء کی فیسوں میں اضافوں ، دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں، اجتماعی قبروں سے نامعلوم لاشوں کی دریافت، اور سیز پاکستانیوں کے مسائل ،کٹاس راج مندر ،ریڈژون اور فیض آباد دھرنا کے حوالے سے ازخود نوٹسز لیئے ۔پہلا ازخود نوٹس چیف جسٹس نے یکم جنوری کو اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر کام کرنے والی کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کے واقعے پر لیا ،جبکہ دوسرا ازخود نوٹس ملک بھر کے یوٹیلٹی سٹورز پر ناقص اور زائد المعیاد خوردنی تیل و گھی کی فروخت پر لیا۔ چیف جسٹس نے مذکورہ معاملات پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ محکموں کو احکامات جاری کرتے ہوئے عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی۔
2017ء میں چیف جسٹس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر 33 سوموٹو ایکشن لئے
Dec 22, 2017