عدالت بسنت کی اجازت نہ دے‘ تہوار سے صحت مند معاشرہ جنم لے گا

کولون/ برسلز (نمائندہ خصوصی) پنجاب میں بسنت کے نام پر خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جانی چاہئے۔ ڈوئچ پاکستانیش کلتور ڈائیلاگ کولون جرمنی کے صدر افتخار احمد نے حکومت پنجاب کی جانب سے بسنت کے خونیں کھیل پر اٹھائی جانے والی پابندی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے حکمرانوں کی ذہنیت قرار دیا ہے۔ بسنت کے تہوار پر صرف لاہور شہر میں درجنوں بچے دھاتی ڈور گلے پر پھر جانے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے گئے۔ موٹرسائیکلوں پر آگے بیٹھے بچوں کے گلوں پر جب دھاتی ڈور پھرتی ہے تو ان کا گلا کہیں دور جا گرتا ہے جبکہ دھڑ پیچھے بیٹھے والد یا بھائی کے ہاتھوں میں ساکت کھڑا رہتا ہے۔ ڈھول ڈھمکوں‘ بھنگڑوں اور ناچ گانوں کے شور میں کونسا طبقہ اس سے محفوظ ہوتا ہے۔ حیرت کا مقام ہے کہ ریاست مدینہ کے معمار بسنت کی اجازت دے رہے ہیں۔ اعلی عدلیہ سے درخواست ہے اس خونیں کھیل پر فی الفور پابندی لگائے اور اجازت نہ دے۔ یا وزیراعلیٰ پنجاب سے یہ تحریری وضاحت لے لی جائے کہ دوران بسنت میلہ کسی بھی فرد کی جان جانے کی صورت میں قتل کی ایف آئی آر ان کے خلاف کاٹی جائے گی۔ برسلز سے بسنت کے تہوار کو حکومت کی طرف سے سرکاری سطح پر منائے جانے کے اعلان پر پاکستانی کمیونٹی نے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ مرزا مقصود جرال نے کہا کہ مدینے کی ریاست کا دعویٰ اور بسنت بازی چہ معنی دارد۔ حکومت کو ایسی شعبدہ بازی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ محمد آصف مغل نے کہا کہ بسنت کو سرکاری سطح پر منانا ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس سے عوام بالخصوص نوجوانوں کو ذہنی تازگی ملے گی۔ صحت مند معاشرہ جنم لے ۱گا۔ ایسی صحت مند سرگرمیاں ہماری عوام کی ضرورت ہیں۔ راجہ مبارک نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں سے نوجوان تباہی کی طرف جاتے ہیں۔ گردنیں کٹ جاتی ہیں۔ نوجوانوں اور بچوں کے جنازے اٹھتے ہیں۔ ایسے کھیل سے احتیاط برتنی چاہئے جس سے جانوں کا ضیاع ہو۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...