ضلعی عدلیہ میں مزید 21 ججوں کا اضافہ، تیسری آنکھ سے فیصلے کریں: چیف جسٹس ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں نئے بھرتی ہونے والے سول ججز کی 6 ماہ پری سروس ٹریننگ مکمل ہونے پر تقسیم اسناد تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد انوارالحق، نامزد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، سینئر ترین جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان، جسٹرار لاہور ہائی کورٹ شکیل احمد، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سردار طاہر صابر، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوادالحسن، سیشن جج عابد حسین قریشی، تربیتی کورس مکمل کرنے والے جوڈیشل افسروں اور ان کی فیملیز نے شرکت کی۔ چیف جسٹس انوارالحق نے کہا آج ضلعی عدلیہ میں مزید 21 ججز کا اضافہ ہورہا ہے، یہ ہم سب اور خصوصی طور پر ان 21 سول ججز کے خاندانوں کےلئے نہایت پرمسرت ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ 6 ہزار میں سے منتخب ہونے والے یہ 21 سول ججز اور 12 سو امیدواروں میں صرف 8 ایڈیشنل ججز کا انتخاب میری زندگی کا اثاثہ ہیں۔ میری 40 سالہ وکالت میں کبھی نہیں دیکھا کہ وکلاء اور ججز میں کسی بھی فیصلہ پر اختلاف رائے ہوا ہو، اختلاف رائے ہمیشہ رویوں پر ہوتا ہے۔ اور پنجاب جوڈیشل اکیڈمی وہ ادارہ ہے جو ہمارے ججوں کے رویوں میں نمایاں تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ادارے اینٹوں، خوبصورت نقش و نگار اور لکڑی کی پینٹنگ سے نہیں افراد سے بنتے ہیں۔ آج نئے بھرتی ہونے والے اکیس سول ججز اور آٹھ ایڈیشنل سیشن ججز اس ادارے کے وقار اور احترام میں اضافہ کا باعث بنیں گے۔ مجھے احساس ہے کہ ان پر بہت زیادہ پریشر ہوگا لیکن میں پرامید بھی ہوں کہ یہ ہر امتحان میں پہلے کی طرح کامیاب گزریں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ نظام انصاف کا مرکز وہ لوگ ہیں جو ہمارے پاس حصول انصاف کےلئے آتے ہیں، انکے دکھ کو کم کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔ ہماری تنخواہیں کوئی معنی نہیں رکھتیں، ہمارا مقام ہی سب کچھ ہے۔ ان کو دلاسہ دینا ہمارا کام ہے، انکی مشکلات کو حل کرنا ہمارا کام ہے۔ اسکا انعام نہ صرف اس دنیا میں ملے گا بلکہ آخرت میں بھی مستفید ہونگے۔ جج کے پاس تین آنکھیں ہوتی ہیں۔ جو کسی اور کو نظر نہیں آرہا ہوتا وہ جج کو نظر آرہا ہوتا ہے۔ اپنی تیسری آنکھ کو بروئے کار لاتے ہوئے فیصلے کریں کیونکہ کسی ایک لمحے کی غلطی اور بے ایمانی کی وجہ سے جج کی وہ تیسری آنکھ بجھ جاتی ہے اور دنیا و آخرت میں سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جسٹس سردار محمد شمیم احمد نے کہا قانون کے علم پر دسترس بہت ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جج کی ایمانداری اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔ قبل ازیں تربیتی کورس سے متعلق بتاتے ہوئے ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کا کہنا تھا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں پہلی مرتبہ 6ماہ کی پری سروس ٹریننگ کروائی گئی ہے۔ عدلیہ کے پہلے بصارت سے محروم جوڈیشل آفیسر سول جج یوسف سلیم نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کے اختتام پر تربیتی کورس مکمل کرنے والے 21 سول ججز کم جوڈیشل مجسٹریٹس سردار عمر حسن خان ، مس صبا قمر ، نسیم اختر ناز ،مائرہ حسن ، قمر عباس ، احسان نواز ، محمد بلال ، محمد عامر سلطان کولاچی، محمد عباس ، مس سمیرا جبار، علی رضا ، محمد بلال خان، محمد طارق رشید خان ، عبید حسن ، مس ثنا افضال ، مسٹر منصور احمد ، اللہ نواز ، یوسف سلیم ، محمد زبیر صابر، محمد جاوید اقبال اور مس شاہین نور میں اسناد اور کتب کے سیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...