نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ/ این این آئی/ این آئی پی) متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری، صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ اتر پردیش میں جھڑپوں کے دوران مزید 9 افراد ہلاک ہو گئے‘ہلاکتیں اتر پردیش میں ہوئی ہیں، آٹھ سالہ بچہ ریلی میں بھگدڑ سے مارا گیا،بی جے پی لیڈر اور وزیر سیاحت سی ٹی روی نے مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی دیدی،لکھنئو کے مسلمان صحافی عمر راشد نے کہا پولیس نے حراست میں لیکر داڑھی نوچنے کی دھمکی دی ہے۔ جس سے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھیوں سے وحشیانہ تشدد کیا لیکن مظاہرین نے ہٹنے سے انکار کر دیا جس سے صورتحال کشیدہ ہوئی ۔ گجرات کے شہر احمد آباد میں متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کانگریس کے کونسلر شہزاد خان پٹھام سمیت 59 افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا جبکہ 5 ہزار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت کے اکثر بڑے شہروں میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے جہاں متنازعہ قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اب تک 21 افراد ہلاک اور 1200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ساتویں روز بھی جاری رہا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے تقریباً 12 اضلاع میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ گورکھپور، فیروز آباد ، کانپور اور ہاپور میں بھی مظاہرے اور جھڑپیں ہوئیں۔ نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے باہر بھی 2 ہزار سے زائد طلبہ نے احتجاج کیا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ اس نئے قانون سے بھارت کا سیکولر تشخص بْری طرح مجروح ہوگا۔ ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے واضح کردیا کہ ایسے تمام افراد جو یکم / جولائی 1987 سے قبل بھارت میں پیدا ہوئے ہیں یا ایسے افراد جن کے والدین اس تاریخ سے قبل ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں انہیں شہریت ترمیمی قانون2019 یا ملک گیر این آر سی سے ڈرنے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ قانون شہریت میں 2004 کی ترمیمات کے مطابق آسام کے سوا باقی ملک کے ایسے تمام افراد جن کے ماں باپ ہندوستانی ہیں اور نہ ہی غیرقانونی مہاجر ہیں تو وہ بھی ہندوستانی شہری تصور کئے جائیں گے ۔