لاہور ہائیکورٹ کا پاکستان بار کے امیدواروں کی ڈگریاں تصدیق کرانے کا حکم 

لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان بار کونسل کے امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عامر شاہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں پاکستان بار کونسل کے امید واروں کی ڈگریوں کی تصدیق کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل پاکستان تمام امیدواروں سے 48 گھنٹوں میں دستاویز لیں اور ان کی تصدیق کی جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وہ جمہوری عمل کو نہیں روکنا چاہتے۔ اب کئی امیدوار تو ڈگری تصدیق کے ڈر سے الیکشن میں حصہ ہی نہیں لے رہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی عدالت میں نو منتخب ممبر پنجاب بار کونسل اعجاز احمد بلوچ کی ڈگری کی تصدیق کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔ جس میں فاضل چیف جسٹس نے لاء آفیسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لاء آفیسر صاحب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ممبران کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے ابھی تک کیا کچھ کیا ہے۔ آپ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے رپورٹ لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹا دی ۔ دریںاثناء وکلاء کے پروفیشنل گروپ (حامد خان) کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل ہوئی تو پورے ملک میں  وکلاء بائیو میٹرک  الیکشن کرائیں گے۔ ڈگریوں کی تصدیق کیلئے بھرپور تعاون کرینگے اور تمام وکلاء کو ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے۔ گروپ کے سابق صدور شفقت محمود چوہان ،رانا ضیاء عبدالرحمان اور دیگر  نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ  ہمارے گروپ کے منتخب ممبران خدمت کے جذبے سے کام کرینگے۔ ہمارے دور میں وکلاء ہڑتالوں کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل کے الیکشن میں ارکان  کی خرید وفروخت نہیں ہونی چاہیے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی مداخلت  بھی نہیں ہونی چاہیے۔  پنجاب بار کونسل کی تقریب کو سیاسی بنانے کی کوشش کی گئی وہاں کہاں گیا کہ ہم اپنی مرضی کے جج لگوا رہے ہیں۔ یہ انتہائی غلط رورایت ہے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ گزشتہ پانچ سال میں پاکستان بار کونسل کے فورم کا غلط استعمال کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...