لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے درخواست پر سیکرٹری وزارت داخلہ، چئیرمین پی ٹی اے اور ڈی جی آیف آئی اے کو 28 دسمبر کے لیے طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس نے باور کرایا کہ حکومت پب جی پر بابندی لگا سکتی ہے تو اس پر کیوں کچھ نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے درخواست پر سماعت کی اور وزارت مذہبی امور کے ذمہ دار دار افسر اور ڈائریکٹر سائبر کرائم سیل بھی آئندہ سماعت پر بلا لیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانا بہت آسان ہے۔ نمود و نمائش سے یہ کام نہیں چلے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے برہمی کا اظہار کیا کہ گوگل پر یہ ٹرینڈ پچھلے بیس بائس دن سے چل رہا ہے اور سرکار سوئی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا کہ وہ نہیں کہ سوشل میڈیا کو بلاک کیا جائے۔ چیزیں اچھی بری نہیں بلکہ استعمال انہیں اچھا یا برا بناتا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں تو آئین کے تحت استثنی لے لیں گے لیکن قبر میں کیا کریں گے۔ مزید سماعت اگلی تاریخ پر ہو گی۔