رحیم یار خان(بیورو رپورٹ )چین کی جانب سے امریکہ سے غیر متوقع طور پر روئی کی بھر پور خریداری اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی پیداوار میں پہلے تخمینوں کے مقابلے میں مزید کمی جبکہ کھپت میں اضافے بارے نئی رپورٹس جاری ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان رہاجس کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں500روپے فی من اضافے کے بعد 10ہزار500روپے فی من تک بڑھ گئیںجبکہ رواں ہفتے ان میں مزید تیزی کا رجحان بھی متوقع ہے۔سینئر کاٹن جنرز نے بتایا کہ بیس جنوری کو نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے حلف اٹھانے کے بعدچین اور امریکہ میں پچھلے کافی عرصے سے جاری معاشی جنگ میں متوقع کمی کے باعث چین نے امریکہ سے روئی کی بھر پور خریداری شروع کر دی ہے اور سترہ دسمبر کو جاری ہونے والی امریکی کاٹن ایکسپورٹ کے مطابق اس سے گزشتہ ہفتے کے دوران چین نے امریکہ سے ریکارڈ دو لاکھ 25ہزار روئی کی بیلز خریدی ہیں جبکہ پاکستان نے اسی ہفتے کے دوران امریکہ سے 93ہزار بیلز خریدی ہیں جس کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر توقعات کے مطابق چین نے امریکہ سے روئی کی خریداری جاری رکھی تو اس سے دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے جس سے پاکستان میں روئی کی قیمتیں پچھلے دس سال کی نئی بلند ترین سطح یعنی گیارہ ہزار روپے فی من کی حد کو چھو سکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس رواں سال ٹیکسٹائل پراڈکٹس کے ریکارڈ برآمدی آرڈرز ہونے کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کی پیداواری صلاحیت آرڈرزکے مقابلے میں کافی کم ہونے کے باعث مذکورہ برآمدی آرڈرز کی بر وقت تکمیل میں ٹیکسٹائل ملز کو کافی مشکلات کا سامنا ہے جس پر کئی ٹیکسٹائل ملز نے اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر نئی ٹیکسٹائل مشینری کی درآمد شروع کی ہے لیکن بھاری ڈیوٹیز اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے رجحان کے باعث ٹیکسٹائال ملز کو کافی مشکلات کا سامنا ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ ٹیکسٹائل مشینری کی درآمد کے لئے بھی ایک رعائتی پیکج کا اعلان کریں۔انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ریکارڈ کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملز کو 50سے60لاکھ بیلز درآمد کرنا پڑیں گی جس پر اربوں ڈالر زر مبادلہ خرچ ہو گااس لئے وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ پاکستان میں کپاس کی زیادہ کاشت کے ساتھ ساتھ اس کی فی ایکڑ پیداوار میں بہتری کے لئے ہنگامی اقدامات اٹھائیں جن میں خاص طور پر کاٹن زونز میں گنے کی کاشت پر پابندی عائد کرنا ہے ۔