اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) آر ایس ایس بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کی طرف تیزی سے پیشرفت کر رہی ہے، اب صوبہ ہماچل پردیش میں ’’تبدیلی مذہب قانون‘‘ یعنی لو جہاد ایکٹ کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس قانون نے 2008 کے ایک ایکٹ کی جگہ لی ہے جسے 2019 میں صوبائی اسمبلی منسوخ کر چکی تھی، اس قانون کے مطابق ہندو ازم ترک کرنے والے ہندوئوں کو سات سال قید کی سزا ہو گی۔ اس کے ساتھ اترپردیش کے شاہجہان پور میں 27 سالہ مسلم نوجوان اور اس کے خاندان کیخلاف لو جہاد ایکٹ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اترپردیش میںاب تک اس ایکٹ کے تحت 10 مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔ اس نوجوان کیخلاف ہندو تنظیم بجرنگ دل کی مدعیت کی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چند روز قبل مسلمان سے شادی کرنے والی حاملہ لڑکی کا حراست کے دوران ہی جبراً استقاط حمل کر دیا گیا تھا۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش میں لو جہاد ایکٹ کے نام پر جیلیں مسلمانوں سے بھر دی گئی ہیں۔ مودی سرکار دہلی میں جاری سکھ دھرنا سے توجہ ہٹانے کیلئے پورے ملک میں لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ 15 روز میں 3 مسلم لڑکیوں کو اس کالے قانون کے تحت سزا سنائی جا چکی ہے۔ تعزیرات ہند کے اس ایکٹ کے تحت کسی مسلم سے شادی کرنیوالی ہندو خاتون کو 7 سے 10 سال قید کی سزا اور 10 سے 30 ہزار روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تبدیلی مذہب جیسے ذاتی فیصلے کیلئے بھی علاقہ کے کلکٹر یعنی ڈپٹی کمشنر سے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا لازم ہے۔