ایران کے حوالے سے یو این  سیکرٹری جنرل کی خوش آئند رپورٹ 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گویٹریس نے عالمی ادارے کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات معمول کے مطابق آگے بڑھائیں۔ ایران ٹی وی کے مطابق یو این سیکرٹری جنرل نے جامع ایٹمی معاہدے کے تناظر میں یو این قراردادوں 22 ‘31 پر عملدرآمد کے بارے میں رپورٹ تیار کی ہے جس میں رکن ممالک کو ایران کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں جاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔ انہوں نے اس معاہدے سے امریکہ کی خودسرانہ علیحدگی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے تحت ہٹائی گئی پابندیاں واشنگٹن کی جانب سے دوبارہ عائد کرنا اس ایٹمی معاہدے ہی نہیں ‘ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے بھی منافی ہے۔ 
امریکہ نے درحقیقت مختلف ممالک کے حوالے سے دہرے معیارات مقرر کر رکھے ہیں جبکہ وہ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتا۔ وہ جس ملک کی کسی پالیسی کو اپنے مفادات کے منافی سمجھتا ہے تو اس کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں اور اقوام عالم کے تعلقات کو بھی خاطر میں لاتا اور سپرپاور ہونے کے زعم میں اس پر چڑھائی کر دیتا ہے جبکہ جس ملک کے ساتھ اس کے مفادات کی سانجھ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ریشہ خطمی کی پالیسی اختیار کر لیتا ہے۔ ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کے حوالے سے امریکی ایماء پر پاکستان ‘ ایران اور شمالی کوریا پر عائد کی گئی پابندیاں اور ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے باوجود بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی امریکی دہرے معیار کا ہی شاہکار ہے۔ اوبامہ کے دور حکومت میں ایران کو ایٹمی عدم پھیلائو کی یقین دہانی پر اسے ایٹمی ممالک کے باہمی اقتصادی تعاون کے معاہدے میں شامل کیا گیا مگر ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی پہلا کام امریکہ کو اس معاہدے سے نکالنے اور ایران پر اقتصادی تجارتی پابندیاں بحال کرنے کا کہا جس سے امریکی دہرا معیار ابھر کر سامنے آیا۔ اب یو این سیکرٹری جنرل نے متذکرہ امریکی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی روابط برقرار رکھنے کا کہا ہے تو اس حوالے سے تیار کی گئی ان کی رپورٹ پر موثر عملدرآمد بھی ہونا چاہئے بصورت دیگر اقوام متحدہ کے امریکی باندی ہونے کا تاثر برقرار رہے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...