خطے کو تباہی سے بچانے کیلئے عالمی اداروں کو بھارتی غنڈہ گردی روکنا ہوگی 

عمران خان کیجانب سے بھارت کو کسی مہم جوئی پر منہ توڑ جواب دینے کا عزم‘ مبصرین کی گاڑی پر فائرنگ کی تحقیقات کیلئے یواین کو خط
وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ مودی حکومت اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف فالس فلیگ اپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ٹوئٹر پر انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت نے پاکستان کیخلاف فالس فلیگ اپریشن کرنے کی جسارت کی تو اسے ہر سطح پر دندان شکن جواب دیا جائیگا اس لئے بھارت کوئی بھی ایسی غلطی نہ کرے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کی مبصر مشن کی گاڑی پر فائرنگ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے نشان اور نیلے جھنڈے کے باوجود گاڑی کو نشانہ بنا کر تمام تر اقدار کی نفی کر دی ہے۔ پاکستان بھارت کے اس رویے کی مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت معاشی بدحالی، کسان احتجاج اور عالمی وبا کرونا وائرس سے نمٹنے میں ناکامی جیسے مسائل کا شکار ہے اس لئے وہ ان مسائل سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔  2020ء میں بھارت نے ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی معاہدے کی 3 ہزار بار خلاف ورزی کی۔ شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ سے 92 خواتین اور 68 بچوں سمیت 276 افراد شہید ہوئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارتی عزائم سے آگاہ ہیں۔ وزیراعظم نے درست نشاندہی کی ہے۔ بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ اپریشن کر سکتا ہے۔ واضح کرنا چاہتے ہیں بھارت نے کوئی غلطی کی تو ہم پہلے سے تیار ہیں۔
بھارت میں کسانوں کا احتجاج زوروں پر ہے۔ انہوں نے ملک کے کئی حصوں کو جام کرکے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ روز لاکھوں کسان دہلی کی طرف چل پڑے‘ وہ بھارتی دارالحکومت کو جام کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ آج پوری دنیا کی نظریں بھارت کے ان کسانوں اور تحریک پر ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی یہ فطرت رہی ہے کہ وہ ایسے حالات میں جب دنیا کی توجہ بھارت کی جانب مبذول ہوتی ہے تو وہ اسے ہٹانے کیلئے کوئی نہ کوئی ڈرامہ بازی اور مہم جوئی کرتا ہے۔ اب اس نے اقوام متحدہ کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے وقتی طور پر دنیا کی توجہ بھارت میں کسانوں کی تحریک اور مظاہروں سے ضرور ہٹ گئی ہے مگر کب تک؟ کچھ دنوں بعد پھر دنیا بھارتی حکومت کو مطعون کرتی نظر آئیگی۔ لہٰذا بھارت کی طرف سے مزید ایسی مہم جوئیوں اور ڈرامہ بازیوں کا امکان ہے جس کی طرف وزیراعظم عمران خان نے اشارہ کرتے ہوئے بھارت کو تنبیہ کی ہے کہ اگر وہ کوئی فالس فلیگ کی غلطی کی تو اسے پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ ایسا ہوا تو پاکستان یقیناً خاموش نہیں رہے گا۔ بھارت کی طرف سے ایسے ہی حالات پلوامہ میں ڈرامہ بازی کے بعد بھی پیدا کئے گئے تھے۔ پاکستان کو بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیاں دی جارہی تھیں‘ حملہ کرنے کا ڈراوا دیا جارہا تھا‘ گھس کر ماریں گے کی گردان کی جارہی تھی۔ عمران خان نے اس وقت کہا تھا بھارت نے ایسا کچھ کیا تو ہم سوچیں گے نہیں‘ اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے اور پھر 27 فروری 2019ء کو پاکستان نے ایسا کر دکھایا۔ جب بھارت کے دو جہاز مار گرائے تھے۔ اب بھی وزیراعظم عمران خان نے جو کچھ کہا ہے وہ کہنے کی حد تک نہیں ہے۔ پاک فوج ملک کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ جس کے اگر بھیانک نتائج نکلتے ہیں تو یقیناً بھارت ذمہ دار ہوگا اور اب سے زیادہ ذمہ داری ان عالمی اداروں پر عائد ہوگی جن کو پاکستان بھارتی جارحیت کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت بارہا فراہم کرچکا ہے‘ بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث صورتحال جنگ تک پہنچ سکتی ہے اور یہ روایتی جنگ سے ایٹمی جنگ میں بدلنے میں بھی دیر نہیں لگے گی۔ جس کے دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک اثرات مرتب ہونگے۔ ایسی جنگ کے آغاز کو روکنا خود دنیا کے اپنے مفاد میں ہے۔  
پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے قریب آزاد جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کے صدر کو خط لکھا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ پر بھارت کے قابل مذمت حملے کو باقاعدہ طور پر اٹھایا ہے اور زور دیا ہے کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔ اقوام متحدہ کے واضح نشان والی گاڑی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جو مبصر گروپ کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک اور جابرانہ اور بزدلانہ کوشش ہے۔ اپنے خط میں پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو پاکستان کیخلاف بھارت کی ایک اور ناکام کارروائی کو جواز بخشنے کی کوشش قرار دیا۔
 اقوام متحدہ کے مبصرین پر فائرنگ بھارت کی طرف سے کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے مشن کو اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے کہا گیا ہے۔ بھارت کی جارحیت سے اقوام متحدہ کے نمائندے بھی محفوظ نہیں‘ اس سے بھارت کی دیدہ دلیری کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کو بھارت کا ظالم ہاتھ کہیں تو روکنا ہوگا۔ اسکی دست برد سے اسکے چھوٹے پڑوسی ممالک بھی محفوظ نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اسکی بربریت اور سفاکیت بڑھتی جارہی ہے۔ گزشتہ روز بڈگام میں گھر گھر تلاشی کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون زخمی ہو گئی۔ ادھر ایل او سی پر بھارتی فوج نے شہری آبادی پر گولہ باری کی۔ ایسی کارروائیاں بھارتی فورسز کا روز کا معمول بن چکی ہیں۔ ادھر کشمیریوں کا کرفیو کے ذریعے ناطقہ بند کئے ہوئے 500 سے زائد دن ہو گئے ہیں۔ اس دوران انسانی المیہ بدترین صورت اختیار کرچکا ہے۔ عالمی برادری کو آخری کشمیری کے بھارتی فورسز کی بربریت کی نذر ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...