لائل پور (خبر نگار ) لالچی چچا کا خون سفید ہوگیا۔ مہر رشید نے مبینہ طور پر 1992 میں فوت ہونے والے بھائی کا کروڑوں روپے بینک بیلنس اور انشورنس کی رقم ہڑپ کرلی۔ کروڑوں روپے کی پراپرٹی اور کاروبار پر بھی چچا تاحال قابض ہے۔ یتیم بھتیجے سے زیورات اور نقد رقم بھی ادھار لے کر واپس نہ کرنے پر مقدمہ درج ہوا تو پولیس پر تشدد سے دل کے دورے پڑنے کے بیان کی جھوٹی من گھڑت ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔ حقیقی متاثرہ بھتیجے پر سنگین الزامات لگا دئیے۔ ڈی ایس پی کہروڑ پکا خالد جوئیہ کے مطابق متاثرہ بھتیجے نے پولیس سے رجوع کیا، پولیس نے مکمل تفتیش کے بعد انجمن تاجران کو ثالث بن کر فیصلہ کرنے کی درخواست کی۔ بعد ازاں فریقین نے بیانات حلفی جمع کرائے کہ مدرسہ باب العلوم کے مفتی کے فیصلے کو حتمی سمجھ کر قبول کیا جائے گا۔ مگر چچا نے اس فیصلے کو بھی ماننے سے انکار کردیا۔ بھتیجے نے بتایا کہ وراثتی شرعی حصّہ مانگنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوں۔ متاثرہ بھتیجے نے افسران بالا سے معاملے کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ۔