کراچی ( کامرس رپورٹر) بینک دولت پاکستان نے مالی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرنے کے لیے اپنی عنقریب آنے والی پالیسی پر قومی مکالمے کا آغاز کردیاہے۔ مالی شمولیت میں صنفی فرق کا مسئلہ پاکستان کی معاشی نمو کو اپنے بھرپور امکانات کے ساتھ بروئے کار لانے میں درپیش اہم چیلنجوں میں شامل ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ’برابری پر بینکاری پالیسی پر مشاورت کا آغاز: مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنا‘ کے عنوان سے پیر 21 دسمبر 2020ء کو ایک ویب نار کی میزبانی کی۔ ویب نار میں خواتین کی مالی شمولیت پر ایک خصوصی پینل مباحثہ شامل تھا جس میںآغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی ڈائریکٹر پرنسیس زہرا آغا خان، آئی ایم ایف کے اسٹریٹجی، پالیسی اینڈ ریویو ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر چیلا پزار بیسیولو اور گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر شریک تھے۔ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی صنفی مساوات کی صدر ڈاکٹر انیتا زیدی نے مباحثے کی میزبانی کی۔ اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے معیشت میں خواتین کی مالی شمولیت کی کیفیت اور ’برابری پر بینکاری پالیسی ‘کے اہم پہلوؤں پر ایک پریزینٹیشن دی۔ ویب نار میں سرکاری دفاتر، بین الاقوامی ایجنسیوں، بینکوں اور ایسوسی ایشنوں کی نمائندگی کرنے والے متعدد مقامی اور بین الاقوامی فریقوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے تقریبا ً 1000 افراد نے ویب نار کو لائیو دیکھا۔گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مالی اور معاشی مواقع میں صنفی مساوات بہتر ہونے سے کسی قوم کی نہ صرف موجودہ بلکہ آئندہ نسلوں کی مجموعی سماجی اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تقریب کے تین کلیدی مقاصد ہیں۔ پہلا مقصد خواتین کی مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے کے مشترکہ ہدف کی طرف توجہ دلانا ہے۔ دوسرا مقصد ’برابری پر بینکاری‘ پالیسی ، جو مشاورت کے لیے پیش کی جارہی ہے،کے مندرجات شیئر کرنا ہے۔ آخر میں تیسرا مقصد خود اس پالیسی کے بارے میں متعلقہ فریقوں کی آراء اور مشورے حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی شرکا اور دیگر کے فراہم کردہ مشوروں کا خیر مقدم کیا۔ یہ مشورے آئندہ کئی ہفتے تک مہیا کیے جاتے رہیں گے۔