اسلام آباد (محمد رضوان ملک/ نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی دھمکیوں کے حوالے سے کوشش کر کے کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے۔ عوامی رہنمائوں کو پارلیمان کو اہمیت دینا ہوگی۔ استعفوں سے کبھی کوئی مسئلہ حل ہوا ہے نہ ہوگا۔ اصل مسئلہ فضل الرحمان کو ہے وہ تمام لوگوںکو مشتعل کر رہے ہیں اور وہی اصل میں مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ اور خرابی کی جڑ ہیں۔ بارہ فروری سے گیارہ مارچ تک کسی بھی وقت سینٹ کے انتخابات ہو سکتے ہیں۔ جنوری فروری تک حالات مزید بہتر ہو جائیں گے اور مجھے پورا یقین ہے کہ اپوزیشن ان انتخابات میں حصہ لے گی۔ مسلم لیگ (ن) سے شین نکلے گی تاہم اس وقت مسلم لیگ (ن) میں نوازشریف اور مریم کا بیانیہ قدرے حاوی ہے۔ شہباز سائیڈ لائن ہو چکے۔ بلاول صرف تقاریر کے لئے ہیں۔ اصل فیصلہ آصف زرداری کا ہوگا۔ وزارت داخلہ کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔ پندرہ وزارتوں میں سے سب سے زیادہ وزارت ریلوے کو انجوائے کیا۔ لئی ایکسپریس وے کی تعمیر میری ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ اہلیان راولپنڈی کے لئے ایک تحفہ ہوگا۔ اس سے ٹریفک کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت داخلہ کا چارج سنبھالنے کے بعد ’’نوائے وقت‘‘ کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی دھمکیوں کے حوالے سے کوشش کر کے کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے۔ اصل مسئلہ فضل الرحمان کو ہے وہ تمام لوگوںکو مشتعل کر رہے ہیں اور وہی اصل میں مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ اور خرابی کی جڑ ہیں۔ انہوں نے کہا مولانا کے نزدیک ہر وہ اسمبلی ناجائز ہے جس میں وہ خود موجود نہ ہوں اور اندر کی بات یہ ہے کہ ان کی پارٹی کے بعض لوگ بھی ان کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں اور منفی اور مفادات کی سیاست کے باعث انہیں پارٹی کے اندر سے بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا اول تو کوئی استعفیٰ دینا ہی نہیں چاہتا لیکن اگر استعفے آبھی جائیں تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا نیکٹا میں بھی اصلاحات لائیں گے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہوگا۔ ملک بھر میں امن وامان کو برقرار رکھنا ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم کے دھرنے سے طاقت کی بجائے حکمت سے نمٹنا ہماری ترجیح ہوگی۔ کوشش کریں گے کہ کوئی درمیانی راستہ نکلے ۔ استعفوں کے معاملے پر سب سے زیادہ سرگرمی فضل الرحمان دکھا رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ خود اسمبلی میں نہیں ہیں اور نہیں چاہتے کہ یہ اسمبلی چلے۔ جب ان کو صدارت کا الیکشن لڑنا تھا تو یہی اسمبلی درست تھی۔ آصفہ بھٹو کی سیاست میں آمد کو مثبت قرار دیا۔ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سمیت ملک کے بیس سیاستدانوں کو جان کا خطرہ ہے جن میں تین کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ان پر پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں۔