گوجرانوالہ‘ حافظ آباد‘ فیروز والا ‘ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران + آئی این پی) حافظ آباد‘ گوجرانوالہ‘ فیروز والا‘ سیالکوٹ‘ بھیرہ‘ چناب نگر‘ کسووال میں گیس بحران‘ طویل لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ کمپریسر لگانے والوں کیخلاف کارروائی نہ ہو سکی۔ مجبوراً شہری اوون خریدنے لگے۔ گوجرانوالہ میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایل پی جی گیس، کوئلہ اور لکڑی کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں، گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 500 روپے جبکہ گیس اور کوئلہ 120روپے مہنگا فروخت ہونے لگا۔ شہری بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان، پیپلز کالونی، سوئی گیس روڈ، کھیالی، کچا ایمن آباد روڈ، گھنٹہ گھر، باغبانپورہ، کالج روڈ، ماڈل ٹائون، ڈی سی روڈ سیٹلائٹ ٹائون، وحدت کالونی، بختے والا محلہ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں جبکہ فیکٹری ایریاز، صنعت روڈ، باجوہ روڈ، کچا کھیالی روڈ، کچی آباد ی، نمبر 1سمیت چھوٹے صنعتی ایریاز میں بھی گیس نایاب ہو چکی ہے۔ دوسری جانب ایل پی جی کی قیمت میں 30روپے اضافہ ہونے کیساتھ ہی گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 500روپے اضافہ ہونے کے بعد ریٹ 3900ہو گیا جبکہ لکڑی کا ریٹ 700سے بڑھا کر 950 اور کوئلے کا ریٹ 2700سے بڑھا کر 2800 ہو چکا ہے۔ کاروباری شخصیات عرفان یعقوب، چاند بٹ ،چوہدری صلاح الدین جمیل، شیخ ندیم اکرام، رحمان الحق پھلروان، حیدرسعید مغل ، رضوان میر ، بابو محمد عقیل، ابوبکرصدیق بٹ، محمد امجد بٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کی گئی مہنگائی سے عام شہری بری طرح متاثر ہوا ہے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرے۔ حافظ آباد میں مدھریانوالہ روڈ پر خواتین اور بچوںکی کثیر تعداد نے سوئی گیس کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ہاتھوں میں چمٹے، بیلنے اور توے اٹھا رکھے تھے۔ بچے گھروں میں بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ گیس کی سپلائی کا نظام بہتر بنانے کی خاطر ڈسٹرکٹ شیخوپورہ میں سوئی گیس کے نئے کنکشنز لگانے اور پرانے درخواست دہندگان کو ڈیمانڈ نوٹس جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ بات جنرل مینجر سوئی ناردرن گیس پائپ لائن احسان اللہ بھٹی نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پابندی غیر معینہ مدت تک برقرار رہے گی۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ہدایات موصول ہونے پر یہ پابندی اٹھائی جائے گی۔ امامیہ کالونی میں دس انچ قطر کی ساڑھے 5 کلو میٹر شاہدرہ پنڈ تا سعید پارک آٹھ انچ قطر کی ساڑھے 8 کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم میں انکشاف ہواہے کہ جنوری میں گیس لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ ہوگا۔ ملک میں 20فیصد گیس کی کمی کا سامنا ہے۔ ایس این جی پی ایل او ر ایس ایس جی پی ایل کو 600ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی کا سامنا ہے ۔ جنوری میں 10کارگو بک کئے تھے جن میں سے ایک ڈیفالٹ کرگیا۔ اب جنوری میں 9کارگو آئیں گے۔ ایل این جی گھریلوصارفین کو دینے سے اس سے گردشی قرضے میں 80ارب کا اضافہ ہوگا جبکہ گیس کا کل گردشی قرض 1.2کھر ب روپے ہوگیا ہے۔ قائمقام چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہاکہ وزارت پٹرولیم کے حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ سردیوں میں کوئی گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر اس طرح گیس کی لوڈشیڈنگ پہلے کبھی نہیں تھی ،جس کی وجہ سے سیاست دانوں کو گالیاں پڑرہی ہیں۔ گیس کمپنیوں کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں گیس نہیں ہے،گیس نہیں تو نئے کنکشن کیسے لگا سکتے ہیں،جبکہ چیئرمین کمیٹی نے وضاحت مانگی ہے کہ واضح کریں کس نے ہدایات دیں اور وہ تحریری ہدایات تھیں ؟ساری بات سیاستدانوں پر ڈالی جاتی ہے۔ کمیٹی نے وزیر توانائی حمد اظہر کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ ایم ڈی سوئی نادرن نے کہا ایک چیز واضح ہے ملک میں گیس نہیں ہے،گیس نہیں تو کنکشن کیسے لگا سکتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میٹر دینا کیسے بند کر دئیے ہیں یہ تو بتائیں، وزارت اور اوگرا کی جانب سے واضح ہدایات دیں گئیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میڈیا چیختا رہا سردیوں میں گیس نہیں ہوگی۔ سب کو غلط کہا جاتا رہا ہے آج آپ آکر بتا رہے ہیں کہ شارٹ فال ہے۔ ساری بات سیاستدانوں پر ڈالی جاتی ہے۔ ابھی بلدیاتی الیکشن سے واپس آئے ہیں حالات بہتر معلوم ہورہے ہیں۔