سرکاری ہسپتالوں سے ڈاکٹرز غائب، ادویہ نا پید ، تشخیصی مشینری خراب ، مریض رل گئے 

ملتان(توقیر بخاری سے)ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس میں مصروف، سرکاری ہسپتالوں میں ادویہ اور سہولیات ناپید ،ٹاؤٹ سرگرم، مریضوں کودشواری کا سامنا۔ملتان کے سرکاری ہسپتالوں نشتر ہسپتال،سول ہسپتال،چلڈرن کمپلیکس،فاطمہ جناح گائنی ہسپتال،کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ و ٹائون ہسپتالوں سمیت رورل ہیلتھ سنٹرز و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں اور ضلع بھر کے 84 بنیادی مراکز صحت میں آنے والے مریضوں کو علاج معالجے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ان ہسپتالوں کے آئوٹ ڈور  و ان ڈور وارڈز میں اکثر ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف اور دیگر عملہ غیر حاضر  ہے تو کہیں ادویات کی عدم دستیابی بارے شکایات سامنے آئی  ہیں۔ یہ چیز بھی عام مشاہدے میں آئی ہے کہ ان سرکاری ہسپتالوں اور مراکز صحت میں تعینات بیشتر  ڈاکٹرز پروفیسرز ،ایسوسی ایٹ اور اسسٹنٹ پروفیسرز نے اپنے پرائیویٹ کلینک اور ہسپتال قائم کر رکھے ہیں اور  وہ سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو اپنے پرائیویٹ ہسپتالوں، کلینکس پر آنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس طرح وہ حکومت سے بھاری تنخواہیں حاصل کرتے ہوئے اپنے سرکاری فرائض کی ادائیگی میں غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام ان سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت سے استفادہ سے محروم رہتے ہیں تو دوسری طرف قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔نجی ہسپتالوں کا ٹائوٹ مافیا بھی سرکاری ہسپتالوں سے مریض ورغلا کر نجی ہسپتالوں میں بھیجنے میں لگا رہتا ہے۔نجی ڈائیگناسٹک سنٹرز بھی سرکاری ہسپتالوں کی ملی بھگت سے چل رہے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں بھی اہم ڈائیگناسٹک مشینیں خراب رکھی جاتی ہیں تاکہ مریض بھاری فیسیں دے کر نجی لیبارٹریوں سے ٹسٹ کروائیں  اور ریفر کرنے والے ڈاکٹرز کو بھی نجی لیبارٹریوں سے کمیشن ملتا رہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں اور مراکز صحت کے ڈاکٹرز کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی ڈیوٹی ایمانداری کے ساتھ انجام دیں تاکہ حکومت کی طرف سے عوام کے علاج معالجے کیلئے رکھے جانے والے سالانہ اربوں روپے کے فنڈز صحیح طورپر سے استعمال ہو سکیں۔

ای پیپر دی نیشن