پاکستان نے او آئی سی کے وزراخارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کی اسلام آباد میں صدارت کی، تاہم اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، جاپان، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، اقتصادی تعاون تنظیم، لیگ آف عرب سٹیٹ، خلیج تعاون کونسل کے نمائندے بھی موجود تھے۔ پاکستان اوآئی سی کا بانی رکن کے ناطے اسلامی یکجہتی اورمشترکہ اسلامی اقدامات کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ تنظیم کے کردار اور شراکت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا رہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے منشور میں درج اصولوں، مقاصد، اسلامی سربراہی اجلاس، وزراخارجہ کونسل اور او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے افغانستان کی صورتحال سے متعلق 22 اگست 2021کو ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حتمی اعلامیہ کی متعلقہ قراردادوں کی رہنمائی میں یہ غیر معمولی اجلاس ہوا۔ 2019 میں مکہ مکرمہ میں منعقد ہونے والی مسلم ورلڈ لیگ کی بین الاقوامی کانفرنس میں بارہ سو سے زیادہ نامور اسلامی اسکالرز کی طرف سے اپنائے گئے مکہ اعلامیہ کا بھی اعادہ کیا گیا، اسلامی معاشرے سے جڑی اسلامی اقدار سمیت اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ ترقی، امن، سلامتی، استحکام اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے جڑے اور باہمی طور پر تقویت دیتے ہیں۔ اسی طرح اسلامی تعاون تنظیم
کے وزراخارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلاکا باعث بنے گی، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کو فروغ ملے گا جس کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے، غربت سے نمٹنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اپنے شہریوں کو ضروری خدمات خاص طور پر خوراک، صاف پانی، معیاری تعلیم، صحت کی خدمات کی فراہمی میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افغانستان کے لئے انسانی امداد کی فوری فراہمی میں بین الاقوامی برادری، پڑوسی ممالک، ڈونر ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی کوششوں پر زور دیا گیا ،اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ادھرانڈونیشیا کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں اور افغانستان میں انسانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مسلم ممالک کی طرف سے مشترکہ توجہ اور تشویش پر غور سمیت افغانستان میں موجودہ انسانی، سماجی اور اقتصادی صورتحال دوسری وجوہات کے ساتھ ساتھ ملک میں طویل تنازعہ سے جڑی ہے اور اس سلسلہ میں ملک میں پائیدار امن اور ترقی کے حصول کے لئے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے رکن ممالک کے افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی میں مدد دینے اور اقوام متحدہ کے اندازوں سے زیادہ افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے60 فیصد لوگوں کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ افغانستان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا، خاص طور پر ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کہ 22.8 ملین افراد افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔جس میں3.2 ملین بچے اور سات لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کے خطرے کا شکار ہیں۔ دوسری جانب افغانستان سے47 ممالک ک83ہزار سے زائد افراد کے انخلامیں پاکستان کے اہم کردار کو سراہا گیا۔ افغانستان سے انخلاسہولت فراہم کرنے پر قطر، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران، آذربائیجان، ترکی اور دیگر ممالک کے اہم کردار سمیت بین الاقوامی برادری بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک کے لئے افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہ چھوڑنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ اقوام متحدہ کا نظام خاص طور پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)، اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے)، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)، اقوام متحدہ کے بین الاقوامی بچوں کے ہنگامی فنڈ (یونیسف)، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)، فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لئے او آئی سی کے ساتھ مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔
افغانستان کے مالی وسائل تک اس کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہو گی اور اس سلسلے میں اقدامات کرنا ناگزیر ہیں جیسا کہ مالیاتی اور مختلف قسم کی امداد، وسائل اور ذرائع کو کھولنا، افغانستان کے عوام اور افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کے لئے حقیقت پسندانہ راستے تلاش کرنا، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کرنا شامل ہے، جس میں دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری سمیت افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا جائے۔ او آئی سی کے رکن ممالک، بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ کے نظام، بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے افغانستان کے لئے پالیسی ذرائع کے طور پر ہر ممکن اور ضروری بحالی، تعمیر نو، ترقی، مالی، تعلیمی، تکنیکی اور مادی امداد فراہم کرکے تمام افغان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے سمیت افغانستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد گروہ یا تنظیم کے ذریعے ایک پلیٹ فارم یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ ہو۔ او آئی سی کے رکن ممالک، او آئی سی کے مالیاتی اور انسانی اداروں اور تنظیموں کے ذریعے افغانستان کے لئے اقتصادی وسائل، انسانی امداد یا متعلقہ فنڈز، مالیاتی اثاثوں یا اس سے متعلقہ فنڈز کی فراہمی میں درپیش کسی بھی عملی مشکلات کو اجاگر کیا جا سکے۔
او آئی سی، وزراخارجہ کی کونسل کا غیر معمولی اجلاس
Dec 22, 2021