پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کوویڈ 19کے دوران بیرون ممالک سے ملنے والے فنڈزکی تفصیلات فراہم کرنے کےلئے اقتصادی امور ڈویژن کو طلب کر لیا ہے ،کمیٹی نے مستحق خاندانوں ،دیہاڑی دار مزدوروں اور یوٹیلیٹی سٹورز کارپویشن کےلئے اعلان کردہ 500ارب روپے کے فنڈز کی تقسیم میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے وزارت خزانہ کو اگلے اجلاس میں تیاری کے ساتھ پیش ہونے جبکہ این ڈی ایم اے حکام کو آڈٹ اعتراضات پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
کمیٹی کا اجلاس چیرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری خزانہ ،چیرمین این ڈی ایم اے اور آڈیٹر جنرل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کوویڈ کے دوران وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے 1240ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا جس میں 500ارب روپے دیہاڑی دار مزدووری کی مالی معاونت،یوٹیلیٹی سٹورز پر سبسڈائز اشیائے خورد ونوش فراہم کرنے ،بجلی اور گیس بلوں میں رعایت دینے اور پناہ گاہوں سمیت غریب خاندانوں کی مالی معاونت کرنے کےلئے مختص کئے گئے تھے مگر اس میں اب تک صرف 186ارب روپے استعمال کئے جا سکے ہیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 2020/21کےد وران جو فنڈز خرچ ہوئے ہیں اس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے کوویڈ 19کے نام پر خصوصی فنڈز قائم کیا جائے اس موقع پر کمیٹی کے اراکین نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے اعلانات کے باوجود کوویڈ کےلئے مختص فنڈز خرچ کیوں نہیں کئے گئے ہیں اور اس دوران بیرون ممالک سے کتنے فنڈز موصول ہوئے ہیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ کوویڈ کے حوالے سے بجٹ سپورٹ فنڈ کے نام پر 2ارب63کروڑ ڈالر سے زائد موصول ہوئے تھے جن میں آئی ایم ایف سے ملنے والی گرانٹ بھی شامل ہے جس پر کمیٹی اراکین نے کہاکہ دیگر ممالک نے کویڈ کے حوالے سے جو فنڈز دئیے ہیں اس کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی جائے اس موقع پر کمیٹی کی رکن حنا ربانی کھر نے کہاکہ بیرون ممالک سے ملنے والے فنڈز کے حوالے سے اقتصادی امور ڈویژن کو اجلاس میں طلب کر ناچاہیے انہوںنے وزارت خزانہ سے استسفار کیا کہ وزیر اعظم کے اعلانات کے باوجود اب تک صرف 183ارب روپے کیوں خرچ کئے گئے ہیں حکومت کی جانب سے اعلانات تو روز کئے جاتے ہیں مگر عملاً کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے کمیٹی کے رکن خوانہ آصف نے کہاکہ اس فورم کو اصل صورت حال سے اگاہ کرنا ضروری ہے انہوںنے کہاکہ معیشت کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے مگر وزیر اعظم اعلانا ت پر اعلانات کر رہے ہیں وزارت خزانہ کو تمام تر صورتحال کا بخوبی علم ہے اس کمیٹی کو بھی اگاہ کیا جائے اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی سے کوویڈ 19کے حوالے سے تفصیلات کےلئے مذید مہلت دینے کی درخواست کی جس پر کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت خزانہ سمیت اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کو طلب کر لیا ہے اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ڈی ایم کو چین کی جانب سے ہسپتال کی تعمیر کےلئے 40لاکھ ڈالر موصول ہوئے مگر این ڈی ایم اے نے رقم خرچ نہیں کی اور ابھی تک ادارے کے پاس موجود ہے جس پر چیرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ گرانٹ موصول ہونے سے قبل ہی 250بستروں پر مشتمل آئسولیشن ہسپتال مکمل کر لیا گیا تھا جس کے بعد بیرون ممالک سے خریداری کےلئے مذکورہ گرانٹ ڈالر اکاﺅنٹ میں رکھی گئی تھی جسے بعد میں این ڈی ایم اے کے اکاﺅنٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے جس پر کمیٹی اراکین نے کہاکہ اگر یہ رقم ابھی تک موجود ہے تو اس حوالے سے وزارت خزانہ سے رقم ریگولرائز کروائیں کمیٹی نے این ڈی ایم اے کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات پر دوبارہ ڈی اے سی کرانے کی ہدایت کی ہے ۔