اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) اسلام آباد میں ریڈ زون کی سکیورٹی اچانک ہائی الرٹ کردی گئی جس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے اور ارد گرد ایف سی کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ ریڈزون کی نگرانی بڑھا دی گئی۔ داخلی راستوں پر گاڑیوں، موٹر سائیکل سواروں اور پیدل افراد کی چیکنگ بھی شروع کردی گئی۔ شاہراہ دستور، ایمبیسی روڈ، نادرا چوک، ڈی چوک کے راستوں پر پولیس اور ایف سی کا گشت شروع کردیا گیا۔ وفاقی پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ریڈ زون میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ملازمین کے احتجاج کے باعٹ سکیورٹی بڑھا کر وفاقی پولیس نے ایف سی تعینات کی۔ ترجمان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبریں حقائق کے منافی ہیں۔ قومی اسمبلی میں متعدد قائمہ کمیٹیوں، پبلک اکائونٹس کمیٹی اور خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کے اجلاس جاری ہیں، خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین میں بلائے گئے ملازمین سے اضافی ملازمین پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ پر موجود تھے۔ ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا کہ ملازمین کی تعداد میں اضافے کی بنا پر پارلیمنٹ ہائوس کے داخلی راستوں کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے، اضافی ملازمین کی رش کو روکنے کے لیے کیبنٹ سیکرٹریٹ سے پارلیمنٹ ہائوس میں داخلے کے لیے اجازت دی گئی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں داخلے کے لئے کیبنٹ سیکرٹریٹ سے گاڑیوں اور پیدل افراد کے آنے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس کی سکیورٹی پر گزشتہ کئی ماہ سے ایف سی کی خدمات لی جا رہی ہیں۔ ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس کی سیکیورٹی ایف سی نے سنبھالی کا تاثر من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔