اسلام آباد+ واشنگٹن (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں ٹی ٹی پی سے متعلق اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ واشنگٹن میں وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے، میرا نہیں خیال کہ کوئی اس صورتحال کو دیکھنا چاہتا تھا، تاہم ہمیں اب درپیش صورتحال سے نمٹنا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک ٹی ٹی پی کا تعلق ہے تو میں طویل عرصے سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ ہمیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، میں اپوزیشن میں بھی یہی بات کہتا تھا اور آج حکومت میں ہوتے ہوئے بھی یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مزید جامع طریقہ کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یو ایس ایڈ ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی ہے۔ بدھ کو دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملاقات کے دوران پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے مدد کرنے پر ان کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے انڈر سیکرٹری جنرل کی جانب سے 97 ملین ڈالر کی امداد کو سراہا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملاقات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے طویل المدتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امریکی تھنک ٹینک کے ماہرین اور میڈیا پرسنز سے مل کر خوشی ہوئی۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات اور پاک امریکہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ بدھ کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی سے متعلق ہمیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے اور ٹی ٹی پی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جامع طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسان راستہ افغان عبوری حکومت کے ساتھ تعاون کا ہے تاکہ اس مسئلے سے نمٹا جا سکے اور یہ میرا پسندیدہ راستہ ہو گا لیکن اس مسئلے سے نمٹنے کا یہ واحد راستہ نہیں ہے۔بلاول نے کہا ہے کہ پاک افواج کا بنوں میں دہشتگردی کا صفایا قابل تحسین ہے۔ ملک اور قوم کو اپنے جوانوں پر فخر ہے۔ شہداءکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ دھرتی کو دہشتگردوں اور شدت پسندوں سے پاک کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔
بلاول