نور مقدم قتل کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا 


 اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے دوران ظاہر جعفر کے وکیل نے کہا کہ سزائے موت دینے کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ دوسروں کے لیے بھی سبق ہو کہ کوئی ایسا قدم پھر نا اٹھائے، ایسی سزا صرف عادی مجرموں کو دی جاتی ہے، عالمی سطح پر بھی پاکستان پر دباو¿ ہے کہ سزائے موت کو ختم کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پاکستان پر دباو¿ ہے کہ موت کی سزا کو ختم کیا جائے، یہ تو قانون سازی کا معاملہ ہے۔ عثمان کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ظاہر جعفر امریکی شہری اور نیو جرسی کا رہنے والا ہے، جہاں قانون میں سزائے موت کا تصور نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا اپنا قانون ہے، ہم نے اس پر عمل کرنا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وقوعہ سے کوئی ڈرگ ریکور ہوئی ہے؟۔ جس پر شوکت مقدم کے وکیل بابر حیات سمور نے بتایا کہ کوئی ڈرگ ریکور نہیں ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ کیا نور مقدم کا ہینڈ بیگ تھا؟ جو سی سی ٹی وی میں نظر آرہا ہے، جب ہینڈ بیگ تھا تو ریکوری میں کیوں نہیں ڈالی گئی؟۔ اس پر وکیل نے کہاکہ یہ پراسیکیوشن بتا سکتی ہے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی کہ اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہتا ہے تو سات روز میں جمع کرا دیں۔

نور مقدم 

ای پیپر دی نیشن