تصاویر:۔
1۔ عبدالقدوس بزنجو … وزیراعلیٰ بلوچستان
2۔ عبدالخالق شیخ آئی جی پولیس بلوچستان … (وردی میں)
3۔ عمران خان سیکرٹری فارسٹ … (کوٹ میں بلیو شرٹ)
4۔ اسفندیار کاکڑ … (سفید سوٹ پر کالی ویس کوٹ)
5۔ میر عمران گچکی سیکرٹری ٹو سی ایم … (نیلی ویسکوٹ)
6:۔ سیدال لونی سیکرٹری معدنیات … سفید سوٹ والی تصویر
7:۔ آئی جی ایف سی کوئٹہ … (وردی میں اور منہ پرداڑھی)
8 ۔ موجودہ چیف سیکرٹری بلوچستان کا نام اور تصویر بھی لگانی ہے
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
ملتان
سیاسی اتار چڑھاؤ کے موسم میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوتا ہے مگر آج کے دن معیشت کی جو صورت حال ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں ہے کہ اس بڑھتے سیاسی کشمکش نے عوام کے لئے مصائب اور مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیے ہیں۔ حالیہ سیاسی عدم استحکام کے باعث مہنگائی کے نئے تیز ریلے نے غریب عوام کے لئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل بنا دیا ہے۔ ضروریات زندگی کی اشیاء غریب عوام سے دور ہو چکی ہیں ہیں اگلے دن کے لئے ہے کھانے کا بندوبست بھی مشکل ہو چکا ہے۔ پیاز اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو پر لگ چکے ہیں۔جبکہ دوسری جانب ملک میں ایک دوسرے پر سیاسی سبقت لیے جانے کی دوڑ لگی ہے۔ مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر اتحادی جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے درمیان پنجاب حکومت کے معاملہ پر سیاسی کشمکش کے باعث عوام کے مسائل سے انتظامیہ کی توجہ مکمل طور پر ہٹ چکی ہے۔
اس سیاسی کشمکش میں لامحالہ سیاسی سرگرمیاں بہت تیز دکھائی دے رہی ہیں۔ اس وقت ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں سیاسی جماعتیں اپنے اپنے حلقوں میں بھرپور انداز سے متحرک ہیں۔ گزشتہ ہفتہ ملتان کی سیاسی فضا میں خاصا تحرک دیکھنے میں آیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق ملتان کے دورہ پر پہنچ گئے۔ اس دوران ان کے اعزاز میں ملتان میں جماعت اسلامی کے رہنما میاں آصف اخوانی کی جانب سے صبحانہ دیا گیا۔ پھر وہ کہروڑپکا گئے جہاں انہوں نے پارٹی کے سابق نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب خورشید خان کانجو کی وفات پر تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی اور سیاست پر بھی خطاب فرمایا۔ یہ تعزیتی ریفرنس ایک بڑے سیاسی اجتماع کی شکل اختیار کرگیا اس میں اپنے خطاب کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے باربار تمام جماعتوں کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر تول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوںنے واضح کیا کہ اپریل میں جس حکومت کو ختم کیا گیا اس نظام کی رکھوالی کے لیے نئے چوکیدار آ گئے، عوام کی حالت بدلی نہ پالیسیوں کا تسلسل ٹوٹا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ٹرائیکا نے ملک تباہ کر دیا، قوم تعلیم، صحت اور انصاف سے محروم ہے تو انہی حکمران جماعتوں کی وجہ سے ہے، معاشی عدم استحکام، مہنگائی اور بے روزگاری کے ذمہ داران بھی یہی سٹیٹس کو کے رکھوالے ہیں۔ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے نظام کی علمبردار ہے، ہم عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، سودی نظام اور کرپشن سے پاک پاکستان ہماری منزل ہے، قوم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی بجائے جماعت اسلامی کی اہل اور ایمان دار قیادت کا انتخاب کرے۔ امیر جماعت نے خورشید کانجو کی دینی و ملک و ملت کے لیے خدمات کو سراہا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ توشہ خانہ کو سب نے لوٹا، تمام ریکارڈ پبلک کیا جائے، توشہ خانہ ریاست کی امانت ہے، کسی کو حق نہیں کہ وہ ایک کروڑ کی چیز چند لاکھ میں اپنے گھر لے جائے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن وقت کی ضرورت ہے، جتنی جلدی ہو اس فرسودہ نظام کو رخصت ہونا چاہیے، مگر انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں، انہی حالات میں الیکشن ہوئے تونتائج کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق ٹال مٹول کی بجائے سودی نظام کے خاتمہ کا روڈ میپ دے،اسلامی پاکستان اور سود ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
حکومت سے کہتا ہوں کہ گوادر کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے کی پاسداری کرے اور مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرے۔ امیر جماعت نے کہا کہ حکمران بلوچستان ہی نہیں ملک بھر کے عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ سوا تین کروڑ سیلاب متاثرین کے ساتھ بھی ظلم ہوا، سرکاری اور بین الاقوامی امداد کا کچھ اتا پتا نہیں کہ کہاں گئی۔ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے، علاقے کی زراعت تباہ،غربت، بے روزگاری عام، بنیادی انفراسٹرکچر غائب اور نوجوان مایوس ہیں۔ دو فیصد سے کم ظالم اشرافیہ پورے ملک کے وسائل پر قابض ہے۔ تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے اسی طرح ملتان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مظاہرے کیے گئے گئے۔ پیپلز پارٹی کے اہم رہنماوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خارجی محاذ پر بلاول بھٹو نے میدان مار لیا ہے۔ آج پورا بھارت بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے کہ کس طرح کشمیریوں اور اقلیتوں کی حق تلفی کر کے بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔