اسٹاک مارکیٹ کیلئے 2022بھیانک سال ثابت ہوا


کراچی(کامرس رپورٹر)سال 2022کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منافع کی آس میں بیٹھے سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔تفصیلات کے مطابق سال 2022میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے بدلتے حالات سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ثابت نہ ہوئے، منافع کی آس میں بیٹھے سرمایہ کاروں کے ہزار ارب روپے سے زائد ڈوب گئے، ایک سال کے دوران رجسٹرڈ کمپنیوں کے حصص کی مالیت کافی حد تک گرچکی ہیں، شیئرز کی پر کشش قیمتیں ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں نے محتاط رویہ اختیار کیے رکھا۔اسٹاک مارکیٹ کو معیشت کا آئینہ بھی کہا جاتا ہے، یعنی جیسے ملک کے حالات ویسی ہی اسٹاک مارکیٹ، سال 2022کے دوران نئی حکومت نے اقدار سنبھالا، تیزی سے بدلتے حالات نے سرمایا کاروں کے اعتماد کو ایسی ٹھیس پہنچائی کے ایک سال کے دوران صرف بیرونی سرمایا کاروں نے ایک کروڑ90ڈالر سے قریب مالیت کے حصص فروخت کر ڈالے۔منگل کو اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رحجان رہا اور 82 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں۔ صرف منگل کو ہی انڈیکس میں 1100سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد برقرار نہ رکھ سکا۔ مارکیٹ کا یہ منفی رحجان بدھ کے روز بھی جاری رہا اور حصص بازار میں انڈیکس میں مزید 490 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 39 ہزار 343 پوائنٹس پر بند ہوا جو 26 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ اس سے قبل نومبر 2020 میں انڈیکس 39 ہزار پوائنٹس کی سطح تک گرگیا تھا۔ تاہم معاشی ماہرین کے مطابق اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ تین سیشنز میں 4.7 فیصد یعنی 1ہزار 959 پوائنٹس کی تشویشناک کمی ہوئی۔ اس دوران سرمایہ کاری کے حجم میں 2 کھرب 68 ارب سے زائد کی کمی ہوئی۔ نئی مخلوط حکومت کی آمد سے اب تک اسٹاک مارکیٹ میں 5 ہزار 102 پوائنٹس کی خطرناک کمی ہوچکی ہے جس سے اب تک حصص بازار میں 14 کھرب سے زائد سرمایہ کاری ڈوب چکی ہے۔جنوری 2022کے آغاز پر انڈیکس 44ہزار 596پوائنٹس کی سطح پر تھا، اب تک 3ہزار پوائنٹس سے زائد نیچے آگیا ہے یعنی منافع کی آس میں بیٹھے انویسٹرز کو 7فیصدگھاٹا دیکھنے کو ملا اور سرمایا کاروں کے ہزار ارب روپے سے زائد ڈوب گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن