قائد اعظم محمد علی جناح کا ےو م ولادت ہر سال 25 دسمبر کو جوش و خروش سے مناےا جاتا ہے 1896ءمےں بےرسٹر بن کر ہندوستان واپس آئے۔گوکھلے کی اعتدال پسندی سے متاثر ہو کرآپ نے انڈےن نےشنل کانگرس مےں شمولےت سے سےاسی زندگی کاآغاز کےا ۔آپ کے پےش نظر دو نظرےئے تھے ۔اےک ہندو مسلم اتحاد اور دوسرا انگرےزوں کی غلامی سے چھٹکارا پانا۔ آپ نے اپنی مدبرانہ صلاحےتوں سے ہندو¿ں اور مسلمانوں کو اےک پلےٹ فارم پر اکھٹا کرنے کا عظےم کارنامہ سرانجام دےا جس نے آگے چل کر انگرےز حکومت کی دےواروں کو ہلا کر رکھ دےا۔ آپ کی کاوشوں سے ہندو¿ں کے ساتھ مےثاق لکھنو ہوا ۔آپ دستوری طرےقے سے آزادی کی جد و جہد کو آگے بڑھانے کے قائل تھے اسلئے انتخابات کا بائےکاٹ کرنا آپ کو پسند نہ تھا چونکہ وہ غےر دستوری تحرےکوں کے حق مےں نہ تھے اسلئے انہوں نے کانگرس سے علےحدگی اختےار کر لی۔اُس کی اےک وجہ نہرو کی وہ رپورٹ بھی تھی جس سے کانگرس کی قوم پرستی ظاہر ہوتی تھی۔ادھر مسلمان قائدےن کو مقامی اور زےر زمےن سےاست سے فرصت نہ تھی ۔چنانچہ آپ دونوں سے دل برداشتہ ہو کرانگلستان چلے گئے۔مسلمانوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو دےکھتے ہوئے علامہ اقبال اور خان لےاقت علی خان نے آپ کو ہندوستان واپس آنے کی درخواست کی۔وطن واپس آکر آپ مرکزی مجلس قانون ساز کےلئے بمبئی سے مسلمانوں کے بلا مقابلہ نمائندے منتخب ہوئے ۔دوسال بعد مسلم لےگ نے انتخابات مےں بنگال اور سندھ کی نشستےں جےت کر خالص مسلم لےگی وزارتےں قائم کر لےں۔صوبائی خودمختاری ملتے ہی ہندو¿ں نے مسلمانوں کے کلچر اور زبان کو ختم کرنے کی مہم شروع کر دی ۔مسلمانوں نے ہندو¿ں کی منافقت سے مجبور ہو کر الگ وطن کا مطالبہ کرنے کا عزم کر لےا جس کا تصور علامہ اقبال پہلے ہی پےش کر چکے تھے۔عالمگےر جنگ چھڑ گئی تو وائسرائے ہند لارڈ ولنگٹن نے قائد اعظم سمےت سرکردہ لےڈروں سے امداد کی اپےل کی۔آپ نے کہا کہ اس شرط پر امداد مل سکتی ہے کہ جنگ کے بعد ہندوستانےوں کے حقوق انہےں دے دےئے جائےں مگر اس نے انکار کر دےا اور اُس کے تھوڑے ہی عرصہ بعد اُس کا تبادلہ انگلستان ہو گےا ۔الوداعی پارٹی مےں وائسرائے کی
کرسےوں پر بےٹھ کر دوبارہ خالی نہ کےں اور قائد اعظم نے اس موقع پر فرماےا ۔بمبئی کے شہرےوں نے انگرےز کے خلاف شاندار کامےابی حاصل کر لی ہے۔اس خوشی مےں آپ کے نام پر بمبئی مےں جناح ہال تعمےر کےا گےا تھا۔1939ءمےں دوسری جنگ عظےم شروع ہوئی تو کانگرس نے ساتوں صوبوں مےں اپنی وزارتےں ختم کر دےں اور ہندوستان چھوڑ دو تحرےک شروع کر دی۔ہندو کانگرس راج چاہتے تھے جبکہ مسلمان پاکستان کے قےام کےلئے جد و جہد کر رہے تھے۔انگرےزوں نے دونوں کے درمےان صلح کرانے کی ناکام کوشش کی ۔شملہ کانگرس مےں بھی جب جواہر لال نہرو اور قائد اعظم کی ملاقاتےں کامےاب نہ ہو سکےں تو وائسرائے نے عام انتخابات کا اعلان کر دےا جس مےں مسلم لےگ نے سو فےصد کامےابی حاصل کر لی اور پاکستان کے قےام کا مطالبہ مضبوط تر ہو گےا ۔جب مارچ1947ءمےں لارڈ مونٹ بےٹن کو ہندوستان کو آزادی دےنے کا فرےضہ سونپا گےا تو قائد اعظم پاکستان کے مطالبے پر ڈٹے رہے۔ادھر کانگرس نے بنگال اور پنجاب کو تقسےم کر نے کی ضد شروع کر دی۔وائسرائے ہند نے ملک تقسےم کرنے کا اعلان کر دےا ۔قائد اعظم محمد علی جناح کی انتھک کاوشوں سے مسلمانوں کےلئے اےک علٰیحدہ مملکت پاکستان معرض وجود مےں آگئی۔آپ کو پاکستان کا پہلا گورنر جنرل مقرر کےا گےا اپنے خطاب مےں فرماےا " مسلمانان ہند نے دنےا کو دکھا دےا کہ وہ اےک متحدہ قوم ہےں اُن کا نصب العےن صحےح۔نےک اور انصاف پر مبنی ہے آےئے اس نعمت کےلئے ہم عاجزی و انکساری سے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائےں"۔ قائد اعظم محمد علی جناح صرف پاکستان کے ہی نہےں پورے عالم اسلام کے رہنما تھے۔اُنہوں نے فرماےا وہ کونسا رشتہ ہے جس مےں منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہےں ۔وہ کونسی چٹان ہے جس پر ملت اسلامےہ کی عمارت استوار ہے۔وہ کونسا لنگر ہے جس سے اُمت کی کشتی محفوظ کر دی گئی ہے۔وہ رشتہ وہ چٹان وہ لنگر اللہ کی مقدس کتاب قرآن حکےم ہے ۔آپ کی سےاسی بصےرت مسلمہ تھی اور اےک با بصےرت انسان تھے آپ نے انتہائی خلوص لگن اور جانفشانی سے قوم کی رہنمائی کی ۔وہ اےک مرد آہن بطل جلےل اخلاق حمےدہ اور اطوار پسندےدہ کے حامل شخص تھے ۔وہ نہاےت مستقل مزاج ۔اصول پرست اور انتہائی زےرک سےاست دان تھے ۔ان کا فکر و عمل منفرد تھا ۔اسلام کے سچے علمبردار تھے اور اُن کی زندگی کا ہر پہلو منفرد اور ےگانہ حےثےت کا حامل نظر آتا ہے۔آپ کا ےہ سنہری قول تھا
کہ" ہم خودبھی امن سے رہنا چاہتے ہےں اور دوسروں کو بھی امن سے رہنے دےنا چاہتے ہےں ۔ہمےں ملک کی تعمےر و ترقی مےں حصہ لےنا ہے اور عام آدمی کی زندگی کا معےار بلند کرنا ہے"لارڈ ارون وائسرائے نے آپ کے بارے میں ےوں کہا تھا ۔"انگرےزوںکو صرف محمد علی جناح سے خطرہ ہے کےونکہ وہ دل و جان سے آزادی چاہتے ہےں اور آخر کار وہ ہندوستان سے انگرےزوں کو نکلنے پر مجبور کر دےں گے "خاکسار تحرےک کے بانی علامہ عناےت اللہ مشرقی نے قائد اعظم کے متعلق کہا کہ" وہ عزم کے پختہ ۔بے باک سپاہی اور مخالفےن سے ٹکرانے کاحوصلہ رکھتے تھے " مسزز وجے لکشمی پنڈت کی ےہ خواہش تھی کہ" کانگرس کے پاس اگر قائداعظم ہوتے تو ہندوستان کبھی تقسےم نہ ہوتا "سی آر رےڈی کے مطابق" قائد اعظم صرف مسلمانوں کےلئے ہی نہےں پورے ہندوستان کےلئے باعث فخر شخصےت تھے"گھوکھلے نے آپ کی صلاحےتوں کو ےوں سراہا" جناح مےں بے شمار صلاحےتےں ہےں اسلئے وہ اےک دن ہندوستان کے سفےر بنےں گے " پنڈت جواہر لال نہرو نے ےوں کہا" قائد اعظم نے سےرت و کردار کی بلندی کے باعث زندگی کے مختلف معرکے سر کئے "لارڈ وےول نے ےوں تعرےفی جملے کہے "محمد علی جناح کے ارادوں مےں پختگی اور روےّے مےں کوئی لچک نہ تھی۔مسلمانوں کے سچے اور عظےم رہنما تھے"مولانا شبےر احمد عثمانی نے اپنا نذرانہ عقےدت ےوں پےش کےاتھا" اورنگزےب کے بعد ہندوستان کے مسلمانوں مےں قائد اعظم قد آور شخصےت رکھتے تھے اور اُن کے مقابل کوئی شخص پےدا نہےں ہوا" قائد اعظم محمد علی جناح 11ستمبر 1948ءکو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ۔بے شک زندہ قومےں وہی ہوتی ہےں جو اپنے محسنوں اور آزادی کے قائدےن کی جد و جہد کو کبھی فراموش نہےں کرتےں۔محمد علی جناح ہم مےں موجود نہ ہو کر بھی موجود ہےں ۔اُن کی آواز ہر پاکستانی کے دل کی دھڑکن ہے۔