ثناءخوانی کا اعجاز


 سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کے زمانہ طالب علمی میں نعت رسول مقبول پڑھتے ہوئے ایک کلپ وائرل ہوئی 
ہمیں ایمان کا مطلب بس اتنا ہی سمجھ آیا
رسول پاک کی حرمت پہ تن من دھن فدا کرنا
مسلمانوں کا شیوہ ہے محمد سے وفا کرنا 
نماز عشق تلواروں کے سائے میں ادا کرنا
جسے کٹنا نہیں آتا ناموس رسالت پر
بدن پر بوجھ ہے وہ سر اٹھا کر بوجھ کیا کرنا
درسگا ہ کا تو علم نہیں ہو سکا کہ سکول کونسا ہے لےکن ان کی حقیقی نسبت ظاہر ہوتی ہے کہ جنہوں نے امریکہ کی بجائے سعودی عرب میں آقائے کل جہاں کے روضہ اور گنبد خضریٰ کے سائے تلے قرآن حفظ کیا یا دوبارہ ازبر کیا۔ اس سے بڑی سعادت اور کیا ہو گی جن کے والدین اور عزیز و اقارب اور خاندانی پس منظر کے ساتھ اہل محلہ اور اہل علاقہ فخر کریں کہ وہ ایک عام سے علاقہ ڈھیر ی حسن آبادمیں ان کا بچپن گزرا ہے ۔ تنگ سی گلی اور سات آٹھ مرلے پر مشتمل ایک سادہ سا گھر یا مکان مگر جس ڈھیری کے ساتھ حسن آباد کا لاحقہ لگے اس کے شاد ہونے اور آباد ہونے میں کوئی کسر باقی نہیں رہتی۔ جن کے دلوں میں محبت حسان بن ثابت ؓ کی طرح ٹھاٹھیں مار رہی ہو وہ جس کونے میں بھی ہوں نبی اکرم سے ان کے دلوں کی کیفیات سے واقف ہوتے ہیں ۔ ناموس رسالت پر شہید ہونے والے پہلے خوش نصیب حضرت خبیب بن عدیؓ کو جب پھانسی دی جا رہی تھی کس طرح ان کا پےغام اور سلام ہوائیں لیکر آقائے نامدار کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور پھر آپ نے جو جوابی سلام بھیجا اور محفل میں موجود صحابہ کرام کو بتایا کہ میرا چاہنے والے پھانسی کے پھندے کو چوم کر میری ناموس پر قربان ہونے جا رہے ہیں ۔ سید نا بلالؓ ، اویس قرنیؓ سے مولانا عبدالرحمان جامیؒ اور پھر کائنات کے آخری لمحے تک جو آپ سے دیوانہ وارمحبت کرے گا یا نعت رسول مقبول لکھے گا یا پڑھے گا ، جو لکھنے اور پڑھنے کے قابل نہیں وہ اس قدر سرور و عشق میں سنے گا کہ دل کی دھڑکن آنسوو¿ں کا نذرانہ بھی پےش کرے گا ان کی ایک ایک دھڑکن اور ایک آہ آہ سے آقا واقف ہیں اور ان کا انعام اور صلہ دین اور دنیا دونوںمیں ملے گا۔
ملک فارس کے خوش نصیب شاعر حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی ؒ کا واقعہ یاد آ گیا۔ آپ نے حج بیت اللہ پر جانے سے قبل ایک نعت رسول مقبول لکھی اور عشق میں ڈوب کر لکھی کہ وہ آقا کے قدموں کی جانب کھڑے ہو کر پڑھیں گے۔ پیدل سفر کرتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف اور حج کرنے کے بعد جونہی مکہ مکرمہ سے نکلنے کا ارادہ کیا تو۔امیر مکہ (گورنر) کو آقائے کل جہاں کی خواب میں زیارت کا اعزاز حاصل ہوا جس میں آپ نے بتایا کہ جامیؒ کو مدینہ منورہ آنے سے روکو۔ چنانچہ جامیؒ کومکہ کی حدود سے باہر جانے سے روک دیا گیا جن کا عشق سلامت ہو وہ کہاں رکتے ہیں جامیؒ نے دو تین کوششیں کیں بعض سیرت نگاروں نے لکھا کہ بھیڑوں کے ریوڑ میں بھیڑ کی کھال اوڑھ کر جانے لگے اور ایک دفعہ تو صندوق میں بند ہو کر جانے لگے تو پھر آقائے نامدار نے امیر مکہ کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ اسے روکو وہ بار بار کوشش کر رہا ہے ۔ تیسری بار زیارت سے باریاب ہونے کا اعزاز پانے والے گورنر نے جامی کو گرفتار کرکے زندان (جیل) میں ڈال دیا تو پھر آقائے نامدار نے خواب میں زیارت سے امیر مکہ کو سرفراز کیا اور کہا کہ اسے رہا کرو ۔ وہ کوئی مجرم گناہگار نہیں ہے اس نے میری محبت کے سمندر میں غرق ہو کر ایک نعت لکھی ہے جو کہ مےرے روضہ پر آ کر پڑھنا چاہتا ہے ۔ میں اس کی نعت اور اس کے عشق صادق کی وجہ سے اس کا استقبال کرنا پڑے گااور مصافحہ کرنا پڑے گا ۔ اس لئے اسے روک لو۔
سرکار کل عالم کے حکم کے مطابق امیر گورنر نے انہیں قید خانے سے رہا کیا اور ان کی خدمت میں حاضر ہو کر معافی کا خواستگار ہوا اور دست بستہ عرض کی وہ نعت ہمیں بھی سنا دو۔ فارسی میں لکھی ہوئی اس نعت کو اردو ترجمہ کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پےش کی جا رہی ہے۔براہ کرم یہ ضرور پڑھئے اور سوچئے کہ یہ نعتیہ کلام پڑھنے والے کو بارگاہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں کیسا مقام ملتاہوگا۔پھر امیر مکہ نے مولانا جامی ؒ سے پوچھا آخر وہ کون سی نعت ہے جو آپ روضہ رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر سنانا چاہتے تھے؟مولانا جامیؒ نے روتے ہوئے یہ چند اشعار پڑھے
تنم فرسودہ جاں پارہ، ز ہجراں، یا رسول اللہ
دِلم پژمردہ آوارہ، زِ عصیاں، یا رسول اللہ
یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے
گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے
چوں سوئے من گذر آری، منِ مسکیں زِ ناداری
فدائے نقشِ نعلینت، کنم جاں، یا رسول اللہ
یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں
آپ کے نعلان پاک کے نشان پر جان قربان کر دوں
زِ کردہ خویش حیرانم، سیہ شُد روزِ عصیانم
پشیمانم، پشیمانم، پشیماں، یا رسول اللہ
میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں
پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں،یا رسول اللہ
چوں بازوئے شفاعت را، کُشائی بر گنہ گاراں
مکُن محروم جامی را، درا آں، یا رسول اللہ
روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لیے کھو لیںگے
یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا

ای پیپر دی نیشن