تنظیم کے قیام پربانی جماعت و اکابرین کے پیغامات

’’اسلامی جمعیت طلبہ 1947ء کے اواخر میں قائم ہوئی تھی۔ یہ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ان طلبہ کی تنظیم ہے جو ہمارے ملک کی درسگاہوں میں سائنس، معاشیات، قانون، انجینئرنگ، ڈاکٹری، فلسفہ اور دوسرے جدید علوم کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی رجحانات بھی رکھتے ہیں۔ اخلاقی قدروں کو بیدار کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں میں آپ کو بکثرت ایسے افراد بھی ملیں گے جو جدید مغربی علوم کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ تہجد گزار بھی ہیں۔ ان لوگوں نے پچھلے کئی برسوں میں نوجوان نسل کے اعتقادی اور اخلاقی بگاڑ کو روکنے اور انہیں ملحدانہ خیالات اور فاسقانہ افعال کی سیلاب سے بچانے کے لئے بہت کچھ کام کیا ہے۔ مجھے ان طلبہ کے انہی اوصاف کی بنا پر ان سے دلچسپی ہے کیونکہ میں اس ملک میں ایسے ہی نوجوان دیکھنا چاہتا ہوں جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ سچے اور پکے مسلمان رہیں اور ان طلبہ کو بھی مجھ سے اسی بنا پر دلچسپی ہے کہ وہ مجھ سے توقع رکھتے ہیں کہ میں ان کو اسلام کی روشنی میں زندگی کے جدید مسائل کا حل بتا سکتاہوں۔ میرا اور ان کا تعلق چھپا ہوا ہے اور نہ اس کو چھپانے کی کوئی وجہ ہے!‘‘  فرمان :سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ 
٭٭٭
 میرے لئے یہ انتہائی مسرت کا موقع ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان 23دسمبر 2022ء کو اپنا 77واں یوم تاسیس منارہی ہے۔ بانی جماعت اسلامی پاکستان مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ کی ہدایت پر چند طلبہ نے 1947ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کی بنیاد رکھی،جو آج پاکستان ہی کی نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی نمائندہ طلبہ تنظیم بن گئی ہے۔آج پاکستان کی کوئی یونیورسٹی یا کالج ایسا ہو جس میں جمعیت موجود نہ ہو۔ 
 طلبہ نا صرف مستقبل کی قیادت ہوتے ہیں بلکہ کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے طلبہ کو وطنِ عزیز کا ’’معمار‘‘ قرار دیاتھا۔ ایثار و قربانی اور اخلاص کی شاہکار اسلامی جمعیت طلبہ سے ہی یہ امید باندھی جاسکتی ہے۔ 
وطن عزیز اس وقت جن بحرانوں سے دوچار ہے اورجس طرح پاکستان کے نظریاتی تشخص کومسخ کرنے کے لیے نسل نو کے ذہنوں سے امت واحدہ کا تصور کھرچ دینے کی جو گھناؤنی سازش کی گئی ہے، اس کو ناکام بنانے کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کا وجود بہت بڑی نعمت ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ بلاشبہ ملک و ملت کا وہ اثاثہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر بجا لایا جائے، کم ہے۔ ملک و ملت کو جب اور جہاں بھی ضرورت پڑی، اسلامی جمعیت طلبہ کے لاکھوں کارکنوں نے ہراول دستہ کا کردار ادا کیاہے اور آئندہ  بھی جمعیت کو یہ کردار مزید جرأت و بہادری سے انجام دینا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق 
٭٭٭
اسلامی جمعیت طلبہ کے77ویں یوم تاسیس کی آمد آمد ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ زندگی اور تابندگی کی علامت ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی تاریخ صرف طالب علموں کی تنظیم کی ہی تاریخ نہیں ہے بلکہ یہ نئی نسل کو سدھارنے، بنانے سنوارنے اور ہر دور کے طالب علم نوجوان کو مقصدِ حیات سے آشنا کرنے کی عظیم تحریک ہے۔ اس کا 76 سال کا سفر غلبہ دین کی جدوجہد کا لازوال سفر ہے۔ عزم و وفا، جرات و عزیمت کا سفر الحمدللہ جاری و ساری ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے پاکستان اور پاکستان سے باہر سماجی، سیاسی، دینی، علمی و تحقیقی، معاشی قومی اور بین الاقوامی حالات پر مثبت تعمیری اثرات پیدا کئے ہیں۔یہ پاکستان کے عام مسلم طالب علموں کی بلا تفریق رنگ و نسل، مسلک و علاقہ، زبان، قومیت اور تعصبات سے بالاتر قابل فخر تحریک ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ اسلامیان پاکستان اور ملتِ اسلامیہ کے لئے رب کریم کا بڑا انعام ہے۔ اقامت دین کی جدوجہد میں اس کا ہراول دستہ کا کردار ہے۔ جمعیت نے زوال کے دور میں پاکستان کی نئی نسل اور طالب علموں کی رہنمائی کی، ان کی ذہن سازی، کردار سازی، تربیت و رہنماء کے نئے گوشے وا کئے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ نئی نسل کی محسن تنظیم ہے جس نے باعمل زندگی، با مقصد مستقبل کے لیے عزم، کشش اور جاذبیت پیدا کی ہے۔ اس پوری جدوجہد میں نوجوان نسل، طلبہ، بچوں کے لیے روشن پہلو ہیں۔اقامت دین کی جدوجہد کے اس سفر میں اسلامی جمعیت طلبہ نے بصیرت قرآن، محبت و اطاعتِ رسول اللہؐ کو زادِراہ بنا رکھا ہے۔ جمعیت سے وابستگی نے طلبہ کی خداد صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے، دنیا میں عزت اور آخرت کی کامیابی کا عزم راسخ کیا ہے۔اس کثیرالجہت تنظیم نے بامقصد باثمر جدوجہد، مقصدیت کی گہرائی، حریت فکر، سوزِ نفس، حسنِ عمل، کمال فن، دلیل محکم اور حریتِ پیہم کو اپنے چاہنے والوں کی رگ رگ میں اتارا اور بسایا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی ہمہ گیریت خود دلیل ہے کہ ماضی قریب اور موجودہ دور میں ایسی تنظیم کی مثال ملنا بہت مشکل ہے۔ ہر بدلتے دور، بدلتے حالات، سماج کے مد و جزر نے اسلامی جمعیت طلبہ کو چیلنجز سے دو چار کیا، لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کامیاب رہی۔ آج اسلامی جمعیت کو اپنی تاریخ کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ مادہ پرستی، بے مقصدیت، نمود و نمائش، ذہنی آوارگی، وقت کا ضیاع اور سماجی بے راہروی  موجودہ دور کا جبر ہے۔ جبکہ اسلامی جمعیت طلبہ سے پوری قوم اور پاکستان کو مثالی اسلامی ریاست دیکھنے کے خواہاں طبقات کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔
لیاقت بلوچ،نائب امیرجماعت اسلامی

ای پیپر دی نیشن