اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرائے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان کے خلاف سرحد پارحملوں میں استعمال ہونے والے جدید ہتھیار کیسے حاصل کیے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورت حال پر بحث کے دوران بھارت کے حوالے سے واضح طور پر کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے بھی واضح ثبوت ہیں کہ ٹی ٹی پی کو ہمارے اصل مخالف کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ تنظیمیں پاکستان کی سرزمین پر سرحد پار منظم دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں،اس گروپ کے پاس غیر ملکی افواج کے چھوڑے گئے ہتھیاروں تک رسائی ہے جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی نے ان ہتھیاروں کیسے رسائی حاصل کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ چاہے وہ یو این اے ایم اے ہو یا کوئی اور ایجنسی اس بات کی مکمل تحقیقات کرے کہ یہ ہتھیار ٹی ٹی پی کے ہاتھ میں کیسے آئے اور ان کی واپسی کے طریقوں کی نشاندہی کی جائے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگرچہ افغانستان کی عبوری حکومت نے داعش کے خلاف جنگ میں کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت سے دہشت گرد گروہ افغانستان میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف رواں سال ان حملوں میں سینکڑوں فوجی اور شہری شہید ہوئے ہیں اور گزشتہ ہفتے، ٹی ٹی پی سیوابستہ گروپ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہمارے سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 23 سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے سٹریٹجک ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان اور استحکام کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، داعش کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے اور کرپشن میں کمی آئی ہے۔ پاکستانی مندوب نے خواتین اور لڑکیوں کے تعلیم کے حق پر پابندیوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ حقیقت پسندانہ اقدامات ممکن ہیں اور پاکستان ایسے ممکنہ حل تیار کرنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔