تحریر جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ
2024 میں نئی بننے والی حکومت اور ریاست پہلے اپنے گھر سے صفائی کا آغاز کرے۔
دوسرا ہمارہ پیارا وطن 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں زراعت پر انحصار کرتی ہے۔ کسانوں کی فلاح اور ملک کی خوشحالی کہ لئے زراعت کو جدید ترین طریقے سے کاشتکاری کہ لئے فرسودہ طریقے کو بدل کر جدت طریقے سے ،ٹنل فارمنگ کاشتکاری ڈارون سے سپرے زرعی مشین اور الات بوائی کٹوائی کا طریقہ کار جدید اپنایا جائے ،بیج ،کھاد ، ڈیری فارمنگ، مال مویشی پالنا ،مچھلی فارم ، پولڑی فارم ، پھل فروٹ نئی اقسام ،زیتون ،چائے،کپاس چاول گندم کماد اور سبزیوں پھل فروٹ کو پیداوار کم ازکم 2 سے 3 گنا زائد پیداوار ھوگی تو پھر اگلے مرحلے ان اشیا کی عالمی معیار کی سطح پر پراسسنگ ،پیکنگ ،ریپنگ ٹرانسپورٹیشن ، فلور ملز لگانا ، ٹیکسٹایل انڈسریریز/ فیکڑی لگانا اس سے مشروط ھوگا کپاس کی پیداوار کو بھی 2 گنا زیادہ بڑھنا ھوگی خام کپاس کی گانٹھوں Bailکی جگہ خود فیکڑیوں میں سلے سلائے کپڑے تیار کر کہ ایکسپورٹ کریں صنعتی زون اور ایکسپورٹ زون بنائیں سب سے بڑھ کر پاکستان میں کھاد کیمیکل زرعی ادویات ملک میں وافر اور سستی اشیا تیار کریں
2024 سے 2029 تک کاشتکاری کا رقبہ ڈبل کیا جائے۔بلوچستان 65فیصد رقبہ پاکستان کا بلوچستان اور سندھ کا اندرونی حصہ جنوبی پنجاب ہے، جہاں پر اگر ہر سال 10 فیصد علاقہ کاشتکار کہ لئے بنائا جائے 5 سال میں 50فیصد بلوچستان زرعی صوبہ میں پنجاب اور پختون خواہ،سندھ کی کل پیداوار سے آگے نکل جائیں گئے، اس کہ لئے نہری نظام کا پانی ان علاقوں تک پہنچایا جائے یا زمین سے میٹھا پانی ٹیوب ویل اور ونڈپاور سے بجلی کہ ساتھ شمسی توانائی سے ٹیوب ویل چلائے جائیں ۔
بلوچستان گوادر میں میٹھے پانی کا پلانٹ کی استعداد بڑھائی جائے یہی میں نے پاکستان مسلم لیگ ن کہ انتخابی منشور میں یہ تجاویز بھیجی ہیںجس میں بلیو اکنامک اینڈ میری ٹائم کا بھی ملاو تو کراچی سے بلوچستان ساحلی علاقے اور کراچی سے ٹھٹھہ سے آگے سمندری معدنیات اور سمندر کی وستعوں سے پیدا اٹھا کر سالانہ 40 ارب ڈالر کا منافع یاپیدواو ھماری معشیت کا حصہ بن جائے گی ہماری جسقدر ابادی بڑھ رھی ہے ہمیں ترقی وسائل اس میں دب کر رہ گئے ہیں
ابادی 3 فیصد کی آبادی سے بڑھ رہی ہے اور معشیت 0،70 فیصد یا سمجھ لو منفی زون میں ہے اور 2024 کا سال معاشی دباو پاکستان پر بہت رھے گا اس سے نکلنے کا واحد حل ملک میں امن سکون بھائی چارہ کے صرف اور معاشی اور زرعی انقلاب کی جانب پیش قدمی سے بقا ضروری ہے اگر ھم اس میدان میں خود کفالت کی تو ہم معاشی اور غذائی بحران سے نکل سکتے ہیں اور خوشحال پاکستان اور خوشحال معاشرہ بن سکتے ہیں