بلوچ مظاہرین کی گرفتاری،عدالت نےآدھے گھنٹے میں آئی جی کو طلب کرلیا

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر آئی جی کو آدھے گھنٹے میں طلب کرلیا،جونیئر پولیس افسر کے پیش ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ تمام لوگ کہاں ہیں ان کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔جونیئر پولیس کی جانب سے پیش ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔وکیل درخواست گزار  نے کہا کہ ایس پی نے ہمارے وکلا کہا ان لوگوں کو کہیں بسیں باہر کھڑی ہیں یہ واپس چلے جائیں۔وکیل عطا اللہ کنڈی نے کہا کہ اس معاملے پر ہماری ان سے  تین گھنٹے گفتگو ہوتی رہی ہے۔وکیل درخواست گزار  نے کہا کہ ایس ایس پی نے ہمیں کہا ہمیں وزیراعظم کی ہدایت ہے انکو واپس بلوچستان بھیجیں،پولیس نے زبردستی تمام خواتین کو بسوں میں سوار کروا دیا ،کچھ اسلام آباد میں طلبہ کو بھی زبردستی بسوں میں بیٹھا دیا ،بعدازاں اسلام آباد کی طالبات کو رہا کردیا گیا،سارا معاملہ فیک دیکھ کر ڈرائیورز نے بسیں چلانے سے انکار کردیا،اس دوران آئی جی اسلام آباد تھانے پہنچے اور انہوں نے بھی کہا کسی طرح انکو یہاں سے بھیجیں۔اس کے بعد پولیس نے تھانے کے دروازے بند کردیے،صبح 5 بجے پولیس نے بیان جاری کیاہم نے انکو بحفاظت انکے مقام پر پہنچا دیا ہے۔عدالت نے استفسار  کیا کہ پولیس کی طرف سے کون پیش ہوا ہے؟پولیس انسپکٹر عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔عدالت  نے ریمارکس دیئے کہ پھر اب آئی جی بلوائیں یا سیکرٹری  داخلہ کو بلوائیں؟عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتےہوئے کہا کہ تمام لوگ کہاں ہیں؟انکے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا جائے،آدھے گھنٹے میں عدالت کو رپورٹ جمع کروایں۔

ای پیپر دی نیشن