کروں گا کےا جو محبت مےں ہوگےا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہےں آتا
دونوں بڑی سےاسی جماعتوں کے ےہ مستقل امےدوار پنج ہزاری اور شش ہزاری امےر بنے بےٹھے ہےں۔ جو ممبر منتخب ہو جاتے ہےں ان کا دماغ تو آسمانوں سے پرے ہے ہی جو محض ناکام ٹھہرتے ہےں ان کا دماغ بھی آسمانوں سے نےچے نہےں اترتا ےہ اپنے نام کے ساتھ بڑے اہتمام سے متواتر لکھواتے رہتے ہےں، ٹکٹ ہولڈر حلقہ نمبر فلاں، بندہ بشر اپنی ہوس کی تسکےن کے کےسے کےسے طرےقے ڈھونڈ نکالتا ہے۔
آج کل صدارتی استثنیٰ کا بڑے زوروشور سے ذکر جاری ہے۔ خوش بےان خطےب حافظ حسےن احمد بھی عہدوں اور انتخابی ٹکٹوں کی اس عام ہوس کے زمانے مےں اےک روشن استثنی کی حےثےت رکھتے ہےں اےسے زوردار اور شاندار آدمی ہمارے سےاسی پےش منظر مےں کبھی کبھی اور کہےں کہےں ہی دےکھنے مےں آتے ہےں۔ اپنے جماعتی قائد سے اختلاف رکھنے کی بنا پر انہےں جماعتی عہدے سے ہٹا دےا گےا۔ 2008ءکے عام انتخابات مےں انہےں ٹکٹ سے بھی محروم رکھا گےا۔ انہوں نے الےکشن مےں بھی حصہ نہےں لےا اور نہ ہی اپنی جماعت چھوڑنے کا کوئی خےال کےا۔ ےہ دروےش اسی طرح اپنی جماعت سے وفادار چلا آرہا ےہ ملک بھر مےں جلسوں اور تقرےبوں مےں اسی طرح چہچہاتا پھر رہا ہے۔
چےف جسٹس افتخار چوہدری حضرت قائداعظم کے بعد پاکستان کی مقبول ترےن قدآور شخصےت ہےں۔ انہوں نے عدلےہ کی بحالی کے بعد اعلان کےا تھا کہ اب کسی رےٹائرڈ شخص کو دوبارہ کسی عہدے پر نہےں رکھا جائے گا۔ رےٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ عدالتوں مےں متمکن بے شمار ججز کو فارغ کردےا گےا لےکن بعد مےں بوجوہ اس تارےخی اعلان پر عمل نہ ہو سکا۔ چےف تےرے جانثار بے شمار بے شمار۔ آخر ان بے شمار جاںنثاروں مےں ہم بھی تو شامل ہےں اب ہم ےہ اعلان کرنے پر مجبور ہےں کہ چےف جسٹس نے اےک رےٹائرڈ جج کو دوبارہ ملازمت دے کر اپنے جاں ثناروں کے دل جےت لئے ہےں چےف جسٹس انہےں بڑی منت سماجت اور رودھو کر بمشکل اےک سال کے لئے ہی نوکری پر آمادہ کرپائے ہےں۔ اب ےہ صاحب بڑے ٹھسے سے بغےر تنخواہ کام کرنے کا اعلان فرما رہے ہےں۔ ہمارے ہاں عہدوں کی ہوس اتنی زےادہ ہے کہ کئی انتہائی پاکےزہ لوگ بغےر تنخواہ کے کام کرنے کو تےار بےٹھے ہےں۔ پھر ان عہدوں کے کروفر کے آگے بھلا تنخواہ کی حےثےت ہی کےا ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد مےں اکادمی ادےبات نےشنل بک فاونڈےشن مقتدرہ قومی زبان وغےرہ کے ناموں سے کئی شاندار اولڈ اےج ہاوسز موجود ہےں ےہاں کتنے ہی عہدوں کی ہوس کے اسےر بوڑھے اپنی زندگی کی آخری گھڑےاں باتنخواہ گننے مےں مگن دکھائی دےتے ہےں۔ آپ جنرل کےانی کو سوات عدلےہ اور جمہورےت تےنوں کا ہےرو قرار دے سکتے ہےں اس وجےہہ جرنےل نے عوام کے دلوں مےں پاکستانی فوج کے کھوئے ہوئے احترام کو خاصی حد تک بحال کر دےا ہے موصوف نومبر 2010 کو رےٹائر ہورہے ہےں۔ ابھی سے ان کی مدت ملازمت مےں دو سالہ توسےع کا ذکر چھڑگےا ہے اگرچہ وزارت دفاع نے اس بات کی تردےد کردی ہے پھر بھی کچھ ہو تو بات باہر نکلتی ہے قوم کے ےہ ہےرو قوم پر بھاری احسان کرےں دوسالہ اےکسٹےنشن لےنے سے انکار کردےں غالباً ےہ اےکسٹےنشن بڑی شائستگی کے ساتھ طشتری مےں دھر کر ان کے حضور پےش کی جائے گی۔ ےادر رہے 1958کی مارشل لاءجس نے ہماری قومی زندگی کا دھارا بدل دےا، بھی جنرل اےوب خان کی مدت ملازمت مےں اےکسٹےنشن کا ہی شاخسانہ تھی۔ ہمےں اداروں کو مضبوط بنانا چاہےے ےہاں کوئی ناگزےر نہےں ناگزےر لوگوں سے قبرستان بھرے پڑے ہےں۔