صدرقذافی نے قوم سے خطاب میں غیر ملکی طاقتوں پر حالات خراب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ ملک سے فرارہوں گے اور نہ ہی استعفی دیں گے

لیبیا کے صدرمعمر قذافی کے خلاف مظاہروں کے چھٹے روز بھی عوام نے دارالحکومت طرابلس سمیت ملک بھرمیں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور صدر قذافی سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لیبیا کی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں اب تک مرنے والوں کی تعداد پانچ سو ساٹھ سے بھی زائد ہوچکی ہے۔ دوسری طرف بھارت کے بعد بنگلہ دیش اورامریکہ میں تعینات لیبیائی سفیروں نے بھی عوامی احتجاج کے پیش نظرمستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاعات کی تصدیق بھی کی ہے۔ ادھرلیبیا کے صدر معمرقذافی نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرکے ملک سے فرارہونے کے بارے میں عالمی میڈیا کی خبروں کو بے بنیاد قراردے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے معمرقذافی کو ٹیلی فون کرکے مظاہرین پر تشدد بند کرانے کا مطالبہ کیا جبکہ عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ لیبیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کے دیگرملکوں میں بھی حکومت مخالف احتجاج میں شدت آچکی ہے۔ یمن کے بڑے شہروں صنعاء اورمنامہ سمیت متعدد علاقوں میں عوام صدر علی عبداللہ صالح سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ بحرین کا پرل سکوائر مظاہرین کے خیمہ زن ہونے کے بعد ایک خیمہ بستی کا منظر پیش کر رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن