کراچی لاہور (ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ”اب مان نہ مان میں تیرا مہمان“ والا معاملہ نہیں چل سکتا‘ گیدڑ بھبھکیوں اور دھمکیوں سے ہمیں پرامن سیاسی جدوجہد سے کوئی نہیں روک سکتا‘ سندھ نو گو ایریا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار مرزا کے گالی گلوچ اور دھمکی آمیز رویہ کے باعث سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر یا کارکنوں کو کوئی نقصان پہنچا بھی تو اس کا ردعمل پنجاب میں نہیں ہو گا۔ یہاں جمہوریت پسندوں کی حکومت ہے اور ہر سیاسی جماعت کو آئین و قانون کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا حق ہے۔ گذشتہ روز ماڈل ٹا¶ن میں نوازشریف کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ میاں نوازشریف کے مشاورتی اجلاسوں میں کارکنوں نے پیپلز پارٹی کے غیر سنجیدہ رویے پر انتہائی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ 25 فروری کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں موجود سنجیدہ لوگ ذوالفقار مرزا سے الفاظ واپس لینے اور مسلم لیگ (ن) سے معذرت کا کہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعوان تخت لاہور کا طعنہ دے کر صوبوں میں تعصب پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر 1972ءوالا ”مخالفین کو قتل کرو“ رویہ اپنانا شروع کر دیا ہے اگر کسی کو یونیفکیشن گروپ پر اعتراض ہے تو وہ عدالت جا سکتا ہے۔ مشرف نے فوجی ڈنڈے کے ذریعے (ق) لیگ بنائی اور ہمارے ارکان کو بھی توڑ کر (ق) لیگ میں شامل کیا اب وہ لوگ واپس آ رہے ہیں تو یہ کوئی غلط بات نہیں۔ سعد رفیق نے کہا کہ بابر اعوان‘ ذوالفقار مرزا اور ان کے ”باس“ جمہوریت کے خلاف سازشیں اور اسے کمزور کر رہے ہیں۔
سعد رفیق