ميمو کميشن کا ساتواں اجلاس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آج اسلام آباد ہائیکورٹ ميں ہو رہا ہے۔ لندن ہائِی کمیشن سے پاکستانی وقت کے مطابق دن دو بجے منصور اعجاز کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو بڑی سکرینوں کے ساتھ آلات کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ یہ آلات سپریم کورٹ کے حکم پرکیبنٹ ڈویژن اوراین ٹی سی نے فراہم کیے ہیں جبکہ لندن سے بیان ریکارڈ کرنے کی ریہرسل بھی کی گئی ۔ منصور اعجاز نے میمو کمیشن میں جمع کرائے گئے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ وہ زبانی اور تحریری بیان دینے کے علاوہ حسین حقانی سے بات چیت کے حوالے سے بلیک بیری ڈیٹا اور میمو لکھے جانے سے لے کر ایڈمرل مائیک مولن کو دیئے جانے تک کے ٹھوس ثبوت بھِی پیش کریں گے۔ منصور اعجاز نے کمیشن سے یہ استدعا بھی کی ہے کہ وہ کچھ باتوں کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں اس لیے بیان کا یہ حصہ ان کیمرہ ریکارڈ کیا جائے۔ ٹھوس ثبوت حاصل کرنے کیلئے سیکرٹری میمو کمیشن راجہ جواد عباس پہلے ہی لندن پہنچ چکے ہیں۔ ميمو کيس ميں درخواست گزار نواز شريف کے وکلا مصطفیٰ رمدے اور رشيد اے رضوی ، منصور اعجاز کے بيان پر براہ راست جرح کے ليے لندن پہنچ چکے ہيں۔ ادھرمنصوراعجاز کے وکیل اکرم شیخ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی کمیشن کی کارروائی میں حصہ لیں گے۔