لاہور (شعیب الدین سے) پیپلزپارٹی نے عام انتخابات کے سال کے آغاز پر انتخابی مہم کے حوالے سے اپنے پتے ”ظاہر کرنا“ شروع کر دئیے ہیں۔ گذشتہ 4برسوں کے جیالوں کے سب سے بڑے مطالبے سے اس ”شوگیم“ کا آغاز کیا گیا ہے۔ سیاسی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے جسے گذشتہ 4برسوں میں عوام کی دشواریوں اور مشکلات کے پیش نظر ایک مشکل انتخابی مہم کا سامنا ہو گا اپنی ”انتخابی مہم“ کا آغاز جیالوں کو ”راضی کرنے“ سے کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے جیالے جو پارٹی سے تمام تر ناراضی کے باوجود کبھی پارٹی نہیں چھوڑتے، کا مطالبہ تھا کہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لایا جائے۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے ”قاتلوں کی نشاندہی“ بے نظیر بھٹو کے ”ہوم پراونس“ کی اسمبلی کے سامنے کی ہے جس کا مقصد پیپلزپارٹی کے گڑھ اور اس کی طاقت کے منبع سندھ کو پارٹی سے ”جڑا“ رکھنا ہے۔ بے نظیر بھٹو قتل پر اندرون سندھ جس ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا اس کے پیش نظر پیپلزپارٹی کیلئے مشکل ہوتا کہ وہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی نشاندہی کئے بغیر سندھ کے عوام کے سامنے جاکر بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام پر ووٹ مانگتی۔ سندھ اسمبلی کے سامنے بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے رحمن ملک نے ”اصل قاتلوں“ میں ان تین افراد ”بیت اللہ محسود، الیاس کشمیری اور ابوعبیدہ المصری“ کے نام دئیے ہیں جو پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ اس طرح ”خاصا غصہ“ مرنیوالوں پر نکل جائے گا جبکہ پرویز مشرف جن کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اور ریڈ وارنٹ کے ذریعے انٹرپول کے ذریعے پاکستان لانے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ بظاہر پورا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ اس کی راہ میں ”اسٹیبلشمنٹ“ رکاوٹ ہوگی اور یہ کام یقیناً مشکل ثابت ہو گا۔