فون ٹیپ کیے جاسکیں گے، صدرنے فیئر ٹرائل بل کی منظوری دیدی۔ نہ ہم گورے سے ڈرتے ہیں نہ ہم کالے سے ڈرتے ہیں مگر اس دور میں ” فون ٹیپ “ کرنے والے سے ڈرتے ہیں انسان فون میں خفیہ طور پر بہت باتیں کرتا ہے اگروہ منظر عام پر آجائیں تو بیوی رات کو کھانا دے گی نہ ہی بیڈ پر سونے کیلئے جگہ ملے گی۔کچھ احسان فراموش تو بیوی کی برائیاں بیان کرتے ہیں۔اکثر نے کہیں اور پیچے لگائے ہوتے ہیں ۔بیوی بیچاری کو تب معلوم ہوتا ہے جب بُو کاٹا کی آواز اسکے کانوں میں پہنچتی ہے۔ ایس ایم ایس اور ای میلز تک سب ریکارڈ ہوسکیں گی۔ اگر منگنی سے پہلے کسی دلہا یا دلہن نے بھی موبائل فون کا ڈیٹا دیکھنے کی فرمائش کردی تو پھرجودما دم مست قلند ہوگا اس کا تصور کرتے ہی جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ حکومت کسی کے بیڈ روم تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کیوں بیتاب ہے۔صرف ان افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے جن کی سرگرمیاں مشکوک ہیں ہرکسی کی گفتگو کو ریکارڈ کرنیکی کوشش نہیں کرنی چاہئے ورنہ تو بہت سارے دیوانے اور دیوانیاں ایس ایم ایس ،ای میلز اور گفتگو کی ریکارڈنگ کیلئے عدالت کے دروازے پر دستک دینا شروع کردیںگی۔ اس بل کی آڑ میں عدالت نے اگر ہر شہری کیلئے ریکارڈ حاصل کرنے کی آسانی پیدا کردی پھر عزتیں اور تاج اچھالے جائینگے۔ پنڈورا بکس کھلنے سے قبل ہی صدر محترم فیئر ٹرائل بل کی حدود و قیود بھی بتا دیں تاکہ عوام کی عزتیں محفوظ رہیں۔٭....٭....٭....٭ امریکہ نے مکھی جتنا ڈنگ مارنے والا ڈرون بھی بنالیا۔ اب ڈرون صرف ڈنگ مار کر ہی عوام کو موت کی وادی میں دھکیلیں گے۔ ہمارے ہاں تو ڈرون بم برساتے ہیں اب مکھی ڈنگ مار کرغائب ہو جایا کریگی۔ اسے فضائیہ گرا سکے گی نہ ہی کوئی راکٹ لانچر اسکا پیچھا کرسکے گا۔کچھ عرصہ قبل ایران نے ایک ڈرون گرایا تھا اب امریکہ نے اس سے بچنے کیلئے نیا ڈرون تیار کرلیا۔یہ ڈرون اڑ بھی سکیں گے مکڑی کی طرح رینگیں گے بھی اور ایک ہفتہ تک اپنے ٹارگٹ کی نگرانی بھی کرسکیں گے اس سے بچنا مشکل ہو جائیگا۔ امریکہ انسانوںکو مارنے کے نئے سے نئے طریقے دریافت کررہا ہے۔ اب اگر کسی کو کوئی بچھو کاٹے گا تو وہ بھی واویلا کریگا کہ مجھے تو امریکی ڈرون نے کاٹا ہے۔ مکڑی کی طرح اگر جاسوس ڈرون پیچھے لگا رہا تو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ اصلی مکڑی ہے یا جاسوس مکڑی۔ جس طرح دودھ کا جلا ہوا چھاچھ بھی پھونک کر پیتا ہے اب اسی طرح ہر خطرے والا شخص ہوا سے بھی ڈر کر سانس لے گا کیونکہ جو ملک مکھی جتنا ڈرون بناسکتے ہیں وہ ہوا میں بھی کچھ پھینک کر اسے اپنے ٹارگٹ تک بھیج سکتے ہیں۔سچی بات ہے ہمیں تو یہ مکھی ڈرون قیامت کی نشانی دکھائی دیتا ہے۔ ” عارف جتوئی نے پی رکھی ہے “ ایاز سومرو کے ریمارکس پرسندھ اسمبلی میں ہنگامہ ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجتی مگر سیاسی رہنماﺅںنے ایک انگلی پرپورے ملک کونچایا ہوا ہے۔ایاز سومرو شکل سے پڑھے لکھے لگتے ہیں لیکن باتوں سے سٹیج ڈرامے کی جھلک نظر آتی ہے ۔عارف جتوئی نے وزیراعلیٰ سے فنڈز کا مطالبہ کر ہی دیا تھا تو اس پر سیخ پا ہونے کی کیا ضرورت تھی۔انسان اگر بھبتی بھی کستا ہے اس کا کچھ منہ سر ہوناچاہئے۔جام مدد علی کا مطالبہ تو ٹھیک ہے کہ تمام ارکان اسمبلی کے ٹیسٹ کروانے چاہئیں تو شکر اور شوگر کا پتہ چل جائیگا گزشتہ روز جناب نذر گوندل نے بھی قومی اسمبلی میں پمز ہسپتال کے نام کی تبدیلی کا بل پیش کیا۔یوں لگ رہا تھا جیسے وہ بھی ٹن ہوکر محسن اعظم قائد اعظم کے نام کو ہٹانے کی عبارت پڑھ رہے ہیں۔ اپوزیشن نے لاکھ شور کیا لیکن پیپلز پارٹی نے قائداعظم کے نام کے ساتھ ایسا ظلم کیا جو سرحدی گاندھی بھی نہ کرسکا۔ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی زندگی میں پمز ہسپتال کے نام کو تبدیل نہیں کیا لیکن موجودہ حکومت انکے نام کو عمارت پر سجا کر لُچ تل رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر اپنی ڈگری کے معاملے پر تو سیخ پا ہورہے ہیں لیکن قائد کے نام پر انہیں بھی سانپ سونگھ گیا ہے۔ کسی نے خوب کہا تھا.... وقت کا پتہ نہیں چلتا اپنوں کے ساتھلیکن اپنوں کا پتہ چل جاتا ہے وقت کا ساتھآج محب وطن اور محب پارٹی چہروں سے نقاب الٹ چکے ہیں۔بابا ایک نیا ہسپتال بمع کالج بنالو‘ قائد کی روح کو نہ تڑپاﺅ۔٭....٭....٭....٭ لاہور کے تھانوں میں 4روز کے دوران 8 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں بند۔ لاہور کے نئے نویلے سی سی پی او نے تو نئی نویلی دلہن جیسے احکامات دینا شروع کردئیے ہیں۔ امجد جاوید سلیمی کی آمد اہل کالاہور کو علم ہو چکا ہے وہ موٹر سائیکلیں تھانوں میں بند کرکے اب شہریوں کو ذلیل تو مت کریں۔گزشتہ روز 75 لاکھ روپے کے ڈاکے پڑے ہیں لیکن پولیس بےگناہ موٹر سائیکل سواروں کو پکڑنے پر لگی رہی۔آئی جی پنجاب بھی پولیس کی اس غنڈہ گردی پر خاموش ہیں۔ تھانوں میں موٹر سائیکلوںکے مہنگے پارٹس چوری ہورہے ہیں۔پٹرول نکالنے کی رسم تو عام ہے لاہوریوں نے سی سی پی او کی ناقص کارکردگی پر یوں کہنا شروع کردیا ہے....تیری خواہش ہے اے میرے دشمنعین جنگل میں مجھ کو شام پڑےلے مری بددعا بھی سنتا جاجا تجھے ” سی سی پی او“ سے کام پڑے ان کی کارکردگی کا اندازہ موٹر سائیکلوں کی بندش سے لگا لیں، تھانے کا ایس ایچ او شام کو یہ رپورٹ دیتا ہے کہ جناب آج ہم نے اتنی موٹر سائیکلیں بند کی ہیں۔ چوروں اور ڈاکوﺅں کو کھلی چھٹی ہے۔ لوٹ لیں جو کچھ ہاتھ آتا ہے۔