”کب تلک “

Feb 22, 2013


مکرمی!کےا الگ سوچ رکھنا جرم عظےم ہے ؟ کےا کسی سے اختلا ف کا مطلب اسے گولےوں سے بھون دےنا ہے ؟ عدم برداشت کا گراف آسمان کی بلند ےوں کو چھو رہا ہے ، من پسند سوچ سے ” غےر مطابقت“ رکھنے والوں کو موت کی وادی میں پہنچایاجارہا ہے ۔ سفاکےت کی ہوا اور بر بر ےت کو ئٹہ تک رقصاں ہے ، اسے کون روکے گا، خطرناک صورت حال کو کون سنبھالا دے گا ؟ حکومت ؟ حکومت سے توقع رکھنا جاڑے مےں پھول کھلنے والی بات ہے ۔ کےا آسمانی مخلوق آکر حالات کو سنبھا لا دے گی ؟ بلو چستان مےں ” نما ئندہ حکومت “ امن کے قےام مےں فےل ہو ئی سو راج دھا نی سے گو رنر راج کا ظہور ہوا ، لےکن کچھ بھی تو نہےں بدلا ، امن کا قےام خواب تھا اور ہنوز خواب ہی ہے ۔ کو ن لو گ ہےں ؟ کون سا گروہ ہے ؟ کون قاتل ؟ کون سفاک ؟ کون عام شہرےوں کے خون کے پےاسے ہےں ؟ کون پو رے ملک مےں اپنی سوچ کو مسلط کر نا چاہتے ہےں ؟ کون ہےں جو ” اختلاف “ کے مسئلے کا حل ” گولی “ سمجھتے ہےں اور کر گزرتے ہےں ؟ کون ہےں جو پاکستانی معاشرے مےں انا ر کی کا طوفان برپا کرنا چاہتے ہےں ؟ معاشرے مےں ” چنگےز ےت “ کے پےرو کا روں کے ٹھکا نے کہاں کہاں ہےں ؟ ان ” چنگےز وں “ سے حکومت اچھی طرح واقف ہے ۔ اس مقام پر سوال پےدا ہو تا ہے آخر کس ڈر ، کس مصلحت اور کون سا خوف حکومت کے راستے کا پتھر ہے کہ حکومت ان کے خلاف راست اقدام سے گرےزاں ہے ؟ امن کے دشمنوں کے خلاف کارروائی کےوں نہےں کی جارہی ہے ؟ جواب حکومت جا نے اور شہرےوں سے ” وفا “ کے دعوے دار حکمرا ن جا نےں ۔ حکمرانو ! ملکی اور صوبائی امور اےسے نہےں چلا کر تے ، رعا ےا کو خوش رکھنے اور چےن سے نےند سلا نے کےلئے حکمرانوں کو جا گ کر اپنی راتےں گزارنی پڑتی ہےں ۔ حکمران ” باپ “ کی طرح ہوتے ہےں اور باپ کو اپنی خواہشوں کا گلا کھونٹ کر اپنے بچوں کو خو شےاں دلا نی پڑ تی ہےں ۔ ےاد رکھےے ! جب تک پاکستان کے حکمران رعا ےا کے ” باپ“ کا جذبہ اپنے اندر پےدا نہےں کر تے اس وقت تک ” ماتم “ رعا ےا کا مقدر ہے ۔ مگر کب تلک ؟ اندھےری رات کبھی تو ختم ہو گی اور پھر اجا لا ہی اجالاہوگا۔ ( احمد خان03455649026 )

مزیدخبریں