نگراں سیٹ اَپ آنے سے پہلے ہی پیپلز پارٹی کو حکومت نے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لے لیا اور ایم کیوایم کی حکومت سے علےحدگی کے اعلان کو چار روز ہی گزرے تھے کہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی نے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 1979ءکی بحالی کا بل منظور کر لیا۔ ایم کیوایم کے اراکین نے اس کی شدید مخالفت کی اور اجلاس سے واک آﺅٹ بھی کیا لیکن پیپلز پارٹی نے الیکشن سے قبل ایک اور بڑا یو ٹرن لے کر سندھ کے عوام کے سامنے اپنے ہی لائے ہوئے قانون کو واپس لے کر خود کو ایک بار پھر سندھ کا اصل وفادار اور سندھ کے حقوق کا پاسدار قرار دینا شروع کردیا ۔ جبکہ یہی وہ قانون تھا جس کو منظور کرتے وقت پیپلز پارٹی پر سندھ سے غداری کے الزامات لگے تھے لیکن اس وقت پیپلز پارٹی نے اس کا بھرپور دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی جلسہ کرکے اس قانون کی حمایت میں اپنی سیاسی طاقت کے مظاہرے کا دعویٰ بھی کیا تھا لیکن کراچی سے کشمور تک سندھ کے قوم پرستوں اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے ایم کیوایم کے ساتھ مل کر منظور کئے گئے قانون کو مسترد کردیا تھا اب تین مہینے بعد خود پیپلز پارٹی نے بھی ہار مان لی اور سندھ اسمبلی میں اپنے ہی منظور کردہ قانون کو واپس لینے کے لےے نئی قانون سازی کر ڈالی اب سادہ سا سوال اٹھتا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت بتائے کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی منظوری کے وقت پیپلز پارٹی نے سندھ سے غداری نہیں کی تھی تواب وہ قانون واپس کیوں لیا ہے ؟پیر پگارا اور نواز شریف سمیت تمام بڑی چھوٹی سیاسی ومذہبی جماعتوں اور قوم پرست رہنماﺅں نے پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کے منظور کردہ بلدیاتی قانون کو سندھ کے خلاف سازش اور غداری سے تعبیر کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیاتھا کہ سندھ کے لےے دو نظام نہیں ہونے چاہیں بلکہ ایک ہی نظام پورے سندھ کے لےے ہونا چاہئے ۔ اس نکتے پر فنکشنل لیگ ، اے این پی اور نیشنل پیپلز پارٹی نے وزارتیں چھوڑکر اپوزیشن بنچوں کا انتخاب کرلیا تھا اور سندھ میں بھرپور احتجاجی جلسے جلوس اور تحریک شروع ہوگئی تھی پیر پگارا نے حیدر آباد میں فنکشنل لیگ کے تارےخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھاکہ تھوڑے دنوں میں ایم کیوایم کو اپوزیشن میں لایا جائےگا اور پھر نگراں سیٹ اَپ کےلئے پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم مل کر فیصلے کرےں گے ۔ سندھ اسمبلی کے اسپیکر نے ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور فنکشنل لیگ کی رہنما نصرت سحر عباسی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں کیا اور انہیں التوا ءمیں رکھا جب عدالت نے دس روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تو تو اس کے بعد ایم کیوایم نے لیاری گینگ وار کے ملزمان کے خلاف مقدمات واپس لینے کے اقدام کو بنیاد بناکر حکومت سے علےحدگی کا اعلان کردیا اور ایم کیوایم کے علےحدگی کے اس اعلان کے بعد پیپلز پارٹی نے 1979 ءکا کمشنر نظام بحال کرنے کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کرلیا۔ ایم کیوایم آج بھی اس بات پر قائم ہے کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس صوبے کے مفاد میں تھا اور اسے صرف ایم کیوایم دشمنی میں ختم کردیا گیا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان قومی تحریک کے سربراہ ایاز پلیجو کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ واپس لینا تو خوشی آئند ہے لیکن پیپلز پارٹی ایسی حرکتوں سے الیکشن نہیں جیت سکتی جبکہ نیشنل پیپلز پارٹی نے 1979ءکے بلدیاتی نظام کی بحالی کو اصولوں اور سندھ کے عوام کی فتح قرار دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس قانون سازی کے آئندہ الیکشن نتائج پر گہرے اثرات ہوں گے۔
سندھ کا بلدیاتی نظام ....پیپلز پارٹی کا یو ٹرن
Feb 22, 2013