قومی اسمبلی: قائداعظم میڈیکل یونیورسٹی بھٹو سے منسوب کرنے کا بل منظور‘ ق لیگ کی حمایت‘ مسلم لیگ ن اور متحدہ کا شدید احتجاج

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) حکومت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی مخالفت اور شدید ہنگامہ آرائی کے دوران پمز ہسپتال کے قائداعظمؒ میڈیکل یونیورسٹی کو ذوالفقار بھٹو سے منسوب کرنے کا بل منظور کر لیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ا یم کے ارکان قائداعظمؒ کی تصاویر اٹھا کر نو نو، پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے، محسن اعظم، محسن اعظم قائداعظمؒ قائداعظمؒ، جعلی قانون سازی نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کا گھیرا¶ کر لیا۔ بعض ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں لہرا دیں۔ چودھری شجاعت حسین کے بل کی مخالفت کے اعلان کے باوجود ق لیگ کے ارکان نے حکومت کا ساتھ دیا اور اس کی حمایت کی اور ق لیگ کے ارکان خاموش بیٹھے رہے۔ جمعرات کو اسمبلی سے منظور ہونیوالے بل کے تحت پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں تدریسی ڈگریوں کا اختیار قائداعظمؒ میڈیکل یونیورسٹی کے بجائے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو حاصل ہو گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد کو ڈگری ایوارڈ کرنے کی حیثیت عطا کرنے کیلئے قانون وضع کرنے کا بل (شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (پی آئی ایم ایس) اسلام آباد بل 2013ئ) پیش کرنے کی تحریک پیش کی جس پر اپوزیشن نشستوں پر مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تصویری پوسٹر اٹھائے کھڑے ہو گئے اور شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ ایوان میں قائداعظمؒ کی توہین نامنظور نامنظور‘ قائد کا جو غدار ہے موت کا حق دار ہے‘ محسن اعظم قائداعظمؒ کے نعروں سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کے نعروں کے دوران بل پیش کرنے کی اجازت دی۔ ایک موقع پر پیپلز پارٹی کے چیف وہپ سید خورشید شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد سے کہا کہ اگر آپ اس بل پر بات کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں تاہم اپوزیشن ارکان نے سارا زور احتجاج اور نعرہ بازی پر رکھا۔ اس دوران شق وار ایوان سے بل کی منظوری کثرت رائے سے لے لی گئی۔ بل کے تحت پی آئی ایم ایس کو ڈگری جاری کرنے کا اختیار مل گیا ہے جو پہلے قائداعظم ؒ یونیورسٹی کے پاس تھا۔ پی آئی ایم ایس کا نیا نام شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (پی آئی ایم ایس) ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال قائداعظمؒ کی تصویر اٹھا کر شیخ وقاص اکرم کے پاس لے گئے۔ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن ارکان سے کہا کہ وہ احتجاج کے بجائے بل پر بات کریں مگر اپوزیشن ارکان نے احتجاج جاری رکھا جس کے بعد بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ق لیگ کے ارکان نے میڈیکل کالج کے نام کو قائداعظمؒ سے تبدیل کر کے ذوالفقارعلی بھٹو کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کا مکمل ساتھ دیا۔ ایوان میں کورم کی نشاندہی پر کارروائی 45 منت تک معطل بھی رہی۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے شور شرابے ہنگامہ آرائی کے باوجود بل کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے بل میں ترمیم کے لئے زاہد حامد اور دیگر ارکان کے نام پکارنے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کوئی ترمیم پیش نہ کی اور بل کی منظوری تک احتجاج جاری رکھا۔ بل کے تحت پمز سے پہلے سے موجود قائداعظمؒ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی میں تبدیل ہو جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے مختلف نعرے لگائے۔ سپیکر ڈائس کے سامنے فرش پر بیٹھ گئے۔ اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے جو قائداعظمؒ کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے، میرے دیس بچا لے، قائدؒ کو بچا لے، محسن اعظم محسن اعظم، قائداعظمؒ اور دیگر نعرے لگائے۔ بل پر بحث اور ترمیم کے لئے ڈپٹی سپیکر اپوزیشن ارکان کے نام پکارتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی کی کورم کی نشاندہی کرنے اور گنتی کئے جانے کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر کو اجلاس کی کارروائی کچھ دیر کے لئے روک دینا پڑی۔ توجہ دلا¶ نوٹس کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بل منظور کئے جانے سے قبل محمد حنیف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ڈپٹی سپیکر نے گنتی کی تو ارکان پورے نہیں تھے جس پر ڈپٹی سپیکر نے ایوان کی کارروائی روک دی۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی سپیکر نے ایجنڈے کی باقی کارروائی مکمل کئے بغیر اجلاس آج جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد اگلے ہفتے رکھ دیا جائے گا۔ قومی اسمبلی سے یونیورسٹی بل منظور ہونا موجودہ حکومت کی بفڑی کامیابی ہے۔ یونیورسٹی بننے سے اسلام آباد کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے میڈیکل کالجز کا الحاق ہو جائے گا۔ اس سے پہلے قائداعظمؒ یونیورسٹی کے عارضی الحاق تھا قائداعظمؒ یونیورسٹی کے پاس اتنے ماہرین نہیں تھے جو اس وقت پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے پاس ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو محسن قوم ہیں۔ اسلام آباد میں ان کے نام سے کوئی ادارہ موسوم نہیں تھا اس لئے ان کے نام سے یہ ہیلتھ یونیورسٹی بنائی جا رہی ہے۔ قائداعظمؒ پوسٹ گریجوایٹ کالج اپنی جگہ قائم رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اعتراض کرنے والوں سے یہ کہتا ہوں کہ پنجاب میں نوازشریف اور شہباز شریف کے ناموں سے کئی اداروں کے نام رکھے جا رہے ہیں کیا ان پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا، زندہ لوگوں کے نام پر کبھی بھی اداروں کا نام نہیں رکھا جاتا ہے۔ ہمیشہ شہداءکے نام پر اداروں کے نام رکھے جاتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن