امتحانِ نعمت

Feb 22, 2014

رضا الدین صدیقی

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بنی اسرائیل میں تین افراد تھے ایک برص کا مریض ،دوسرا گنجا اور تیسرانابینا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انھیں آزمانا چاہا ۔انکی طرف ایک فرشتہ بھیجا گیا۔فرشتہ برص والے کے پاس آیا اور کہا تیری کوئی خواہش ہے وہ بولا اچھا رنگ اور اچھی جلد،کیونکہ لوگ مجھ سے گِھن کھاتے ہیں ۔فرشتے نے کہا مال کونسا پسند ہے اس نے کہا اونٹ فرشتے نے اسے دس ماہ کی گابھن اونٹنی دی اور کہا (اللہ تجھے درست کردے اور اس میں برکت عطا فرمائے ۔اور اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ درست ہوگیا پھر وہ گنجے کے پاس آیا اور پوچھا تجھے سب سے زیادہ کیا بات پسند ہے ۔اس نے کہا اچھے بال اور اس بیماری کا خاتمہ کیونکہ لوگ میر ا مذاق اڑاتے ہیں ۔ فرشتے نے اپنا ہاتھ اسکے سر پر رکھا تو وہ اسکا گنج ختم ہوگیا۔ فرشتے نے پوچھا تیرا پسندیدہ مال کیا ہے۔ اس نے کہا گائے فرشتے نے اسے ایک حاملہ گائے عطا کی اور برکت کی دعا کی ،پھر وہ اندھے کے پاس آیا اور اس سے اسکی حاجت کے بارے میں پوچھا، اسکی بینائی بھی آئی اور اسکی درخواست پر اسے ایک بکر ی دے دی اور برکت کی دعا بھی۔ اللہ نے ان تینوں کو فراوانی عطا کردی اور تینوں کے پاس انکے پسندیدہ جانوروں کا اتنا ریوڑ بن گیا کہ پوری وادی ان سے بھر گئی کچھ عرصہ کے بعد فرشتہ برص کے مریض کے پاس بالکل اسکی سابقہ شکل وصورت میں مجسم ہوکر آیا اور کہا میں مسکین آدمی ہوں ۔میرے سفر کے اسباب ضائع ہو گئے ہیں اور آج خدا کے بعد تمہارے علاوہ میرا کوئی سہارا نہیں ہے ۔ میں تجھ سے اس ذات کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں جس نے تجھے اتنا اچھا رنگ اور اتنی اچھی شکل وصورت ،اور اونٹوں کی صورت میں اتنا وافر مال بخشا ہے۔ مجھے کچھ زاد سفر عطا کر تاکہ میرا سفر بخیر ہو۔ اس نے کہا حقو ق بہت زیادہ ہیں میں کچھ نہیں کرسکتا ۔ فرشتے نے کہا ،شاید میں تجھے پہنچانتا ہوں کیا تو وہی شخص تو نہیں جو برص میں مبتلا تھا اور جس سے لوگ بڑی نفرت کرتے تھے ۔توحقیر اور تنگ دست تھا، پھر اللہ نے تجھے کشادگی عطا کردی ۔وہ کہنے لگا، میاں ! سب کچھ تو میں نے اپنے بڑوں سے وراثت میں پایا ہے ۔فرشتے نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تجھے پہلے کی طرح کردے ، پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی مسکین بن کر سوال کیا۔ اس نے بھی وہی معاملہ کیا جو برص کے مریض نے کیا تھا ۔ فرشتے نے کہا اگر تو جھوٹا ہے تو تجھے بھی اللہ پہلے ہی کی طرح کردے ۔ اسکے بعد وہ اس شخص کے پاس آیا جسے اندھے پن سے شفاء مل گئی تھی ۔ کہاکہ میں مسکین آدمی ہوں اور اس وقت حالتِ سفر میں ہوں۔ میر ے اسبابِ سفر ختم ہوگئے ہیں‘ مجھے خدا کے بعد تمہارے سواء کوئی پرسانِ حال نظر نہیں آتا سو نامِ خدا میری مدد کرو،مجھے ایک بکری دے دو تاکہ میں اپنی ضروریات پوری کروں ۔اس نے کہا : میں نابینا اور فقیر شخص تھا۔ اللہ نے مجھ پر کرم فرمایا اور مجھے بینائی بھی عطا کی اور فراوانی بھی ۔ اے مسافر تو جتنی بکریاں چاہتا ہے ،لے سکتا ہے۔ فرشتے نے کہا اللہ تجھے خوش رکھے،امتحان مقصود تھا ،اللہ تجھ سے راضی ہوااور تیرے دوستوں سے ناراض ۔ (بخاری،مسلم)

مزیدخبریں