ڈیرہ غازی خان کا میٹرک پاس ٹائر شاپ مالک سرائیکی زبان کی لغت تیار کرنے میں مصروف

ڈیرہ غازیخان (بی بی سی اردو) جنوبی پنجاب کے جنوبی شہر ڈیرہ غازیخان میں ٹائر ہاؤس کے نام سے ایک دکان جس میں دو دہائیوں سے نہ صرف ٹائر بک رہے ہیں، پنکچر لگ رہے ہیں بلکہ سرائیکی الفاظ کا مجموعہ بھی ترتیب پا رہا ہے۔ دکان کے مالک اکبر مخمور نے بی بی سی کو بتایا کہ اپنی مادری زبان کی لغت لکھنے کا جنون 1983ء میں پیدا ہوا جب وہ سعودی عرب میں ٹیکسی چلاتے تھے، وہاں میں نے ایک اخبار میں پڑھا تھا کہ اسرائیل نے 50 دانشور اور اہل زبان اور اسوقت انکی 50 لاکھ کی کرنسی مختص کی تھی، عبرانی زبان کو زندہ کرنے کیلئے۔ میں نے سوچا کہ ہماری زبان بھی تو آہستہ آہستہ مر رہی ہے۔ تب سے اکبر نے اپنی مادری زبان کو زندہ رکھنے میں کردار ادا کرنے کی ٹھان لی۔ ٹیکسی میں ہی کاپی اور قلم رکھ لئے اور فرصت کے لمحوں میں سرائیکی الفاظ ذخیرہ کرنے لگے۔ 1995ء میں وطن واپسی ہوئی تو ٹائر شاپ بنائی کیونکہ اِس کاروبار میں فرصت کے لمحے زیادہ ملتے تھے۔32 سال میں انہوں نے سوا لاکھ سے زائد سرائیکی الفاظ، اصلاحات، محاورے اور اْن کے ماخذ وغیرہ لکھ لیے ہیں جنہیں اردو اور سرائیکی معنی سمیت درجنوں رجسٹروں میں محفوظ کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق اکبر مخمور کو ملتان کی زکریا یونیورسٹی کی طرف سے اشاعت کی پیشکش بھی ہوئی جو انہوں نے ٹھکرا دی۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اگر کوئی پروفیسر اس میں شریک نہیں ہو گا تو ہمیں فنڈ نہیں ملے گا لہٰذا کسی نہ کسی کو آپ کے ساتھ شامل کرنا پڑیگا۔ دوسری بات یہ تھی کہ آپکو رائلٹی بھی نہیں دیں گے۔ تیسری بات یہ تھی کہ یہ یونیورسٹی کے حقوق ہوں گے۔ آپ اسکے حقوق حاصل نہیں کر سکیں گے کیونکہ یہ یونیورسٹی کی ملکیت ہو جائیگی۔ دس جماعتیں پاس اکبر مخمور پروفیسر تو نہیں بن سکتے البتہ ڈیرہ غازیخان کے کالجوں میں سرائیکی زبان پر اعزازی لیکچر کیلئے مدعو کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا اب صورتحال یہ ہے کہ ’آ‘ سے شروع ہونے والے الفاظ کی تدوین 300 صفحات پر مکمل ہو چکی ہے اور پوری لغت کی تدوین میں کئی ماہ اور ہزاروں صفحات لگ سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن