کراچی ( این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری داخلہ سندھ عبدالکبیر قاضی نے کہا ہے کہ سندھ سے غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو باعزت واپس بھیجنے کیلئے بھرپور مہم شروع کی جائیگی۔ دسمبر 2015ء افغان مہاجرین کی واپسی کی آخری ڈیڈ لائن ہے جبکہ غیرقانونی طور پر جائیدادیں خریدنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائیگی۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو اپیکس کمیٹی کی ذیلی ایگزیکیوشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ اس وقت تقریباً 27لاکھ افغانی موجود ہیں، تقریباً 25ہزار افغانیوں نے غیرقانونی طور پر قومی شناختی کارڈز حاصل کررکھے ہیں، سندھ میں ہائی سکیورٹی جیل جامشورو حیدر آباد میں قائم کی جا رہی ہے جہاں پر صرف دہشت گردوں کو رکھا جائیگا، کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ قائم کردیا گیا ہے جس کے تحت ایک ہزار جوان بھرتی کئے جائیں گے، لاؤڈ سپیکر کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے بھی قانون سازی کی جارہی ہے۔ دینی مدارس کا ڈیٹا قانون کے مطابق مشاورت سے جمع کیا جائیگا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ مدارس کے قیام کیلئے محکمہ داخلہ سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔ سندھ سے 64 مقدمات اپیکس کمیٹی کی منظوری سے فوجی عدالتوں میں چلانے کیلئے وفاق کو بھیجے جاچکے ہیں جبکہ 20مقدمات مزید جائزے کے لئے وفاقی وزارت داخلہ کو بھیجے گئے ہیں۔ صوبے میں اب کوئی مدرسہ، مسجد، عبادت گاہ اجازت کے بغیر نہیں بن سکے گی۔ اس کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے نادرا کے ساتھ کرائم ٹریکنگ کا معاہدہ کر لیا ہے جس کے ذریعے جرائم میں ملوث افراد کا ڈیٹا رکھا جا سکے گا۔سیکرٹری داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ سزائے موت کے جن قیدیوں کی اپیل مسترد ہو چکی انہیں 5 روز میں تختہ دار پر لٹکا دیا جائیگا۔