چندی گڑھ + لاہور (نیوز ڈیسک+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) بھارتی ریاست ہریانہ میں اعلیٰ ذات جٹ برادری کی طرف سے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے کوٹے کے لیے ایک ہفتہ سے جاری پرتشدد احتجاج کے دوران 2 افراد کی ہلاکت، 170 سے زائد کے زخمی ہونے اور اربوں روپے کے نقصان کے بعد نریندر مودی سرکار جٹ برادری کو کوٹہ دینے پر راضی ہو گئی۔ دوسری طرف ہریانہ کے 9 اضلاع میں کرفیو اور فوج کے گشت کے باوجود جلاﺅ گھیراﺅ بدامنی اور لوٹ مار کر سلسلہ جاری رہا۔ فوج کی فائرنگ سے اتوار کے روز 2 اور افراد دم توڑ گئے جبکہ مختلف ہسپتالوں میں 170 سے زائد زخمیوں کا علاج جاری ہے جن میں 20 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ مرنے والوں کی تعداد 12 ہو گئی۔ پاکستان نے صورتحال کے پیش نظر دوستی بس سروس معطل کر دی۔ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں ہریانہ فسادات کے معاملے پر جٹ برادری ہریانہ حکومت اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں راجناتھ سنگھ نے جٹ نمائندوں کو یقین دلایا کہ ہریانہ کی حکومت انہیں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے داخلوں میں نچلی ذاتوں کی طرح کوٹہ دے گی۔ مذاکرات کے بعد ہریانہ کے امور کے لیے بی جے پی کے انچارج انیل جین نے بتایا جٹ ریزرویشن کے لیے ریاستی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں بل متعارف کرایا جائے گا۔ دوسری طرف مذاکرات میں شریک جٹ رہنما جے پال سنگھ نے کہا کہ ہم احتجاج ختم کرنے یا جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ دیگر رہنماﺅں سے صلاح و مشورے کے بعد آج کریں گے۔ دوسری طرف روہتک، جھجر، سونی پت، پانی پت، بھیوانی، جنڈ حسار، کلانور میں 9 ہزار سے زائد بھارتی فوجی اور نیم فوجی اہلکار دیکھتے ہی فسادی کو گولی مار دینے کے اختیارات کے ساتھ فلیگ مارچ اور گشت کرتے رہے۔ تاہم اس کے باوجود توڑ پھوڑ املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مشتعل جٹ مظاہرین نے گذشتہ روز کلانور ٹاﺅن میں پولیس چوکی اے ٹی ایم مشین اور 20 سے زائد دکانوں کو آگ لگا دی۔ لوٹ مار کی۔ انہوں نے سکولوں میں بھی گھس کر تباہی مچائی۔ روہتک میں تلواریں، ڈنڈے، ہاکیاں لوہے کے راڈ برچھیاں اور بھالے اٹھائے فسادی صحافیوں کا پیچھا کرتے رہے۔ سونی پت میں مشتعل افراد نے بی جے پی کے رکن اسمبلی کی ملکیت ایک کالج اور ہوٹل میں توڑ پھوڑ کی۔ بھیوانی میں کئی بسیں جلا ڈالیں اور رکن پارلیمنٹ دھرمویر کے گھر پر حملہ کر کے ہر چیز تہس نہس کر ڈالی۔ پانی پت میں ریلوے سٹیشن گنور میں توڑ پھوڑ کی۔ ریواڑی، کرنال اور کیتھل میں سڑکیں درختوں کے تنے اور رکاوٹیں ڈال کر بند کر دیں۔ روہتک میں مشتعل افراد نے پولیس سٹیشن، پٹرول پمپ اور کئی دکانوں، گاڑیوں اور گھروں کو آگ لگا دی۔ ریواڑی میں غیرجٹ برادریوں کے مشتعل نوجوان بھی جٹوں کے مدمقابل آ گئے۔ انہوں نے جٹ ریاستی وزیر ویریندر سنگھ اور کیپٹن (ر) ابھیمانیو کے پتلے نذر آتش کیے۔ واضح رہے کہ ان شہروں میں گذشتہ 8 روز سے ٹرینوں اور ٹرانسپورٹ کی آمدورفت مکمل بند ہے۔ سڑکیں کھود ڈالی گئی ہیں۔ جٹ مظاہرین نے کئی جگہوں پر ریلوے ٹریک اکھاڑ ڈالے۔ 15 سے زائد ریلوے سٹیشن جلا ڈالے اور پٹڑیوں پر دھرنے دیے بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے ہریانہ بھر میں اشیائے صرف اور خورد و نوش کی زبردست قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ادھر ہریانہ سے نئی دہلی کو پانی فراہم کرنے والی مانک نہر مظاہرین کی طرف سے بند کیے جانے کے بعد نئی دہلی میں بھی پانی نایاب ہو گیا۔ وزیراعلیٰ اروندا کیجریوال نے صورتحال کے پیش نظر آج پیر کے روز تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ہریانہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ نہر کو کھلوانے کے لیے اقدامات کرے۔ دوسری طرف پاکستان نے ہریانہ میں جاری بدامنی کے باعث مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر دوستی بس سروس معطل کر دی۔ پی ٹی ڈی سی حکام کے مطابق آج پیر کے روز 20 مسافروں نے دوستی بس سے واہگہ کے ذریعے براستہ امرتسر، ہریانہ دہلی جانا تھا مگر انہیں کی معطل سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام کی طرف سے سکیورٹی کی کلیرنس ملنے تک بس سروس معطل رہے گی۔ جبکہ بھارتی حکام کی درخواست پر پاکستان نے ہریانہ کے پیش نظر سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین سروس بھی روک دی ہے۔ آج ٹرین کے ذریعے 52 مسافروں کو بھارت روانہ ہونا تھا۔
ہریانہ