مسلمانوں کے قتل کا فرضی واقعہ سنا کر ٹرمپ کا پھر اظہار نفرت، امریکی اسلامی کونسل کی مذمت

نیو یارک (نمائندہ خصوصی) ریپبلکن پارٹی کے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ریلی میں ایک صدی قبل امریکی جنرل کی جانب سے مسلمانوں کو مارنے کیلئے گولیوں کو سور کے خون میں ڈبونے کے غیر مستند واقعہ کو بیان کر کے مسلمانوں کو ایک بار پھر مشتعل کردیا ہے، ساﺅتھ کیرولینا میں ایک ریلی کے دوران پرمسرت انداز میں ٹرمپ نے مبینہ طور پر اس فرضی قصے کو سنایا اور کہاکہ فلپائن میں 50 مسلمان قیدیوں کو قتل کرنے کیلئے 100 سال قبل امریکی جنرل جان پرشنگ نے 50 گولیاں سور کے خون میں ڈبوئیں، ان میں سے 49 کو فائرنگ کر کے مارا اور 50 ویں کو چھوڑ دیا اور کہا جاﺅ اپنے لوگوں کو جا کر بتاﺅ کہ کیا ہوا ہے اور پھر اس واقعہ کے بعد 25سال تک وہاں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا، جنرل پرشنگ 1909ءسے 1913ءتک فلپائن کے علاقے موروس میں ملٹری گورنر رہے تھے، نائن الیون حملوں کے بعد یہ غیر مستند واقعہ انٹرنیٹ پر گردش کرتا رہا ہے، ”کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشن“ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اس بیان سے نفرت بڑھے گی اور پرتشدد کارروائیاں بڑھ سکتی ہیں، دہشت گردی کو روکنے کیلئے براہ راست مسلمانوں کے قتل کے لئے بیان سے ٹرمپ نے قانون کی پیروی کرنے والے بے گناہ مسلمان شہریوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، ریپبلکن پارٹی کے دوسرے صدارتی امیدوار نے کہا ٹرمپ کے اس بیان سے لوگ شدید متاثر ہونگے، اپنے بیان میں ٹرمپ نے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف ممنوعہ واٹر بورڈنگ کے طریقہ کو استعمال کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
ٹرمپ بیان

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...