اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا اصل مرکزپنجاب میں ہے ، تاہم پنجاب میں رینجرز کو ابھی تک اختیارات نہیںملے،لگتا ہے ،رینجرز کے معاملے پر پنجاب حکومت پھر بیک فٹ پر چلی گئی ہے،اب وزیر ٹی وی پر بیٹھ کر اس حوالے سے بیان نہیں دے رہے،سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں ایک دن کی بھی تاخیر ہو تو تنقید شروع کر دیتے تھے پیپلز پارٹی نے تمام تر مخالفت کے باوجود ملٹری کورٹس کے قیام کے لیئے دیگر جماعتوں کو راضی کیا ،ہمارے اوپر شدید تنقید کی گئی اس کے باوجود ہم نے یہ کڑوا گھونٹ اس لیے بھرا کہ بہتری کی امید تھی تاہم دیکھا جائے کہ کیا وہ مقاصد حاصل ہوئے ہیں ؟نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی کئی بار کہہ چکے ہیں عمل درآمد نہیں ہو رہا جبکہ وزیر اعظم نے بھی تسلیم کیا کہ جو ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا ،ہمارا مطالبہ ہے کہ ان حالات میں فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے،مشترکہ اجلاس میں فوجی عدالتوں سمیت دہشت گردی کے ایشو پر بات کی جائے۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاوس میں صحافےوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی پانامہ سے بڑا مسئلہ ہے، لیکن اس پر اتنی توجہ نہیں دی جا رہی، حکومت فوجی عدالتوں کے 2سالوں میں سول عدالتوں میں اصلاحات لانے کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی، فوجی عدالتیں بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں، اب پھر توسیع دی گئی تو کیا گارنٹی ہے کہ مقاصد حاصل کر لئے جائیں گے۔ دہشت گردی کو ملکی و خطے کے تناظر میں نہیں بلکہ عالمی تناظر میں دیکھنا ہو گا، دہشت گردی کے خلاف سرحد پار جاکر حملے درست نہیں،دوسرے ممالک کی حدود کا احترام لازم ہے، سفارتی ذرائع کو استعمال میں لانا چاہیے یہ دفتر خارجہ کا کام ہے کہ وہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کو بتائے کہ پڑوسی ملک سے مداخلت کی جا رہی ہے ، پنجاب حکومت رینجرز آپریشن کے معاملے پر پیچھے ہٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت یا اپوزیشن کا نہیں بلکہ ملک کا معاملہ ہے ،تنقید سے بھاگنا نہیں چاہیے ،پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں تنقید برداشت کی اور فوائد سمیٹے ۔