تجارت میں پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترجیح ہے: چین

Feb 22, 2017

بیجنگ (آئی این پی) چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان کے ساتھ بنیادی ڈھانچے اور تجارت کے شعبے میں نئے رابطے پیدا کرنا چاہتا ہے، چینی حکام کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابستہ دوسرے ملکوں کی نسبت پاکستان ہماری پہلی ترجیح ہے، اس منصوبے کے آغاز پر 2013ء میں صدر شی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوطرفہ سماجی اقتصادی شراکت داری کے بارے میں ایک جامع فریم ورک فراہم کیا تھا۔ حکام کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کئی ذرائع سے پاکستان کی تجارت کو متاثر کرے گا، اس سے پاکستان کی برآمدی لاگت کم ہو جائے گی اور اس کی ٹرانسپورٹ کے نظام میں بھی نئے رجحانات پیدا ہوں گے، اس منصوبے کے تحت دنیا کی سب سے بڑے تجارتی ملک چین کے ساتھ اس کے اقتصادی رابطے مزید مضبوط ہوں گے اور پاکستان کے اندر بھی پاکستانی تجارت کو فروغ حاصل ہو گا، پاکستان کی 86 فیصد برآمدات سمندر کے ذریعے ہوتی ہیں جبکہ زمینی اور فضائی راستے سے برآمدات کا حجم محدود ہے، پاکستان کو صرف کراچی کے ذریعے سمندر تک رسائی حاصل ہے، اس طرح اس کی مصنوعات ساحلوں سے دور کے علاقوں میں غیر مساوی طورپر تقسیم ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ نقل و حمل کیلئے طویل فاصلے ہیں‘ اس طرح جغرافیائی طورپر یہ چیز سمندر کے ذریعے تجارت کرنے میں قدرتی رکاوٹ بن جاتی ہے، سیالکوٹ سے کراچی سامان بھرا کنیٹنر بھیجنے کے لئے پاکستان کو ایک ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے جس سے پاکستان کے اندرون ملک ٹرانسپورٹ اور برآمدی اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور اس کی برآمدات عالمی مارکیٹ میں دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ منافع بخش نہیں ہوتی ہیں ، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے پاکستان کو ملک بھر میں سڑکوں اور ریلوے کا نیٹ ورک حاصل ہو جائے گا اور اس سے اپنی مصنوعات کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک پہنچانے کی سہولت حاصل ہو جائے گی جس سے اس کے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کم ہو جائیں گے اور وقت کی بھی بچت ہو گی۔

مزیدخبریں