سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ روز بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فورسز کے پیلٹس سے زخمی ہونے والا نوجوان وسیم احمد ٹھوکر 6ماہ تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد شہید ہوگیا۔ ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والا وسیم احمد کو گزشتہ سال مرہامہ میں پرامن مظاہرے کے دوران بھارتی فورسز کے 300 سے زائد پیلٹس لگے تھے۔ وسیم احمد ٹھوکر کی شہادت سے حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 120 تک پہنچ گئی۔ احتجاجی تحریک 8 جولائی 2016ء کو معروف نوجوان رہنما برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہوئی تھی۔ دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے راجوڑی کے علاقے کیری میں فرضی جھڑپ کے دوران ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ نوجوان پاکستانی درانداز تھا جسے دراندازی کی کوشش ناکام کرتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ ادھرضلع بانڈی پورہ کے علاقے صدرہ کوٹ پائین میں دوسرے روز بھی زبردست بھارت مخالف مظاہرے جاری رہے۔ علاقے کے لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی فوجی رات کے دوران گھروں میں داخل ہوئے، گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی اور مکینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ادھر ضلع بارہمولہ میں پٹن کے علاقے محمود پورہ میں کئی روز سے لاپتہ نوجوان شاہد احمد گنائی کی گولیوں سے چھلنی نعش نالے سے برآمد ہوئی۔ علاقے میں ایک اور نوجوان 18سالہ سید جاوید رضوی بھی لاپتہ ہو گیا جس سے اس کے اہل خانہ شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق جاوید رضوی کو بھی بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے غائب کیا۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں سیاسی نظربندوں کی مسلسل نظربندی اور انکی حالت زار کے خلاف حیدر پورہ سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا۔ مظاہرے اور دھرنے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے جیلوں میں نظر بند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے دی تھی۔ مظاہرین نے اس موقع پر تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ ادھر بارہ مولا پولیس کی رپورٹ پر نئی دہلی پولیس نے بھارتی فوج پر پتھرائو کے الزام میں سوپور کے 3 نوجوانوں یاور مظفر، وسیم ڈار اور دانش ڈار کو گرفتار کرلیا تینوں کو جلد مقبوضہ کشمیر پولیس کے سپرد کردیا جائے گا یہ نوجوان پولیس کی طرف سے ناجائز مقدمہ بنانے اور ہراساں کرنے پر فرار ہوکر نئی دہلی آگئے تھے۔ علاوہ ازیں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں بھارتی ایجنٹوں نے محمد اسرائیل اور غلام محمد بھٹ کے گھروں کو آگ لگا دی جس سے قیمتی املاک جل کر خاکستر ہوگئیں۔ دریں اثناء بھارتی فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر کی حیثت سے کئی برس فرائض دینے کے بعد حال ہی میں ریٹائر ہونیوالے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ڈی ایس ہودا نے بھی تسلیم کرلیا کہ مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں میں غصہ اور اشتعال پایا جارہا ہے تاہم اسکا سدباب کیا جاسکتا ہے۔یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ ہمیں یہ سمجھنا پڑے کہ کیا کرنا ہے ہمیں نوجوانوں پر خاص طور پر توجہ دینی ہوگی بھارتی اخبار کو دئیے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نوجوان کشمیر کی آبادی کا 70 فیصد ہیں انکے لئے زندگی گزارنے کے مواقع محدود ہیں وہ وادی سے باہر جانے سے کتراتے ہیں انکا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے ہمیں کشمیر کے تاجروں ٹیکسی ڈرائیوروں طالب علموں سمیت ہر طبقہ سے بات کرنی ہوگی۔ کشمیر کا تنازع سیاسی ہے اسے سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہئے سیاسی فکر سے کام لیکر صورتحال کو بہتر کیا جائے۔ انہوں نے اس تاثر کو جزوی طورپر رد کیا کہ کشمیریوں کی اکثریت بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور کہا کہ چند لوگوں میں غصہ ضرور ہے مگر اکثریت امن کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں اگر حالات معمول پر آئے تو کشمیر سے فوج بلالی جائے گی۔