لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ اسٹاف رپورٹر) نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نا اہلی کے عدالتی فیصلے پر پی ٹی آئی چیئرمین سیکرٹریٹ میں کارکنوں نے جشن منایا، مٹھائیاں تقسیم کیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ صدر سینٹرل پنجاب تحریک انصاف عبدالعلیم خان نے کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے خود مٹھائی تقسیم کی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نا اہل ایک مرتبہ پھر نا اہل ہو گئے ہیں۔ عدالتوں کا فیصلہ ساری قوم کی آواز ہے جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ شریف خاندان اب کسی طور بھی عوامی نمائندگی کا اہل نہیں رہا۔ پی ٹی آئی کے رہنما فیصل چودھری نے کہا ہے کہ فیصلے کی رو سے مسلم لیگ ن سینٹ انتخابات کیلئے نااہل ہو گئی ہے۔ اکرام چودھری نے کہا کہ امکان یہی ہے کہ سینٹ الیکشن نہیں ہوں گے۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ قوم تاریخی فیصلے پر چیف جسٹس اور بنچ ارکان کو سلام پیش کرتی ہے۔ کارکن عدالت عظمیٰ کے تاریخی فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ تحریک انصاف اس تاریخی فیصلے پر جشن منائے گی۔ کارکن گھروں سے نکلیں اور فیصلے کی خوشی میں عوام میں مٹھائیاں تقسیم کریں۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ میاں صاحب اور درباریوں کی دھمکیاں و دبائو ناکام ہو گیا۔ فیصلہ آخر قانون کے مطابق ہی ہوآیا۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ جج اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ ایک بار پھر گو نواز گو ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتے تک مقدمہ لڑا اور وزارت عظمیٰ کیلئے نااہل نواز شریف، نواز لیگ کیلئے بھی نااہل ٹھہرا۔ سابق وزیر قانون نے کہا کہ لودھراں الیکشن بھی غیرقانونی ہو گیا کیونکہ اقبال شاہ کا ٹکٹ بھی نواز شریف نے جاری کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر طے ہو گیا ہے کہ آئین سپریم ہے، چور گیا، اب ڈاکو بھی جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ (ن) لیگ نے کرپٹ شخص کو پارٹی کا صدر بنایا، جمہوریت میں کرپٹ شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔ ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے کرپٹ شخص کو پارٹی کا صدر منتخب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو 300 ارب روپے کی چوری کا جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کرپٹ شخص پارٹی کا صدر نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پرانی والی عدالتیں چاہتے ہیں۔ دریں اثناء عمران خان نے کہا ہے کہ اگر میرے جیسا چیف جسٹس ہوتا مجھے کیوں نکالا کہنے سے پہلے ان پر توہین عدالت لگا کر جیل بھیج دیتا، نواز شریف کو قطری خط پر جھوٹ بولنے پر وزیر اعظم کو جیل بھیجنا چاہئے تھا کیس اسی دن ختم ہوجاتا۔ پھر مریم نواز اور حسین نواز کی کیلبری فونٹ کی ڈیڈ پکڑی گئی تو وہ بھی جعلی تھی اس میں بھی ان کی جیل تھی۔ اقامہ سے وزیر اعظم باہر سے رقم لے رہا ہو اس پر بھی جیل تھی لیکن ان کو سڑک پر نکلنے کا موقع دے دیا۔ اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے خلاف امریکہ کی قرارداد پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے جس میں پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے نریندر مودی کا وار کامیاب ہوا ہے۔ عابد باکسر واپس آگیا وہ کہہ چکا ہے کہ میں وزیراعلیٰ کے حکم کے بغیر کوئی پولیس مقابلہ نہیں کرتا تھا لیکن اب عابد باکسر کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ شہباز شریف کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ یاد رکھیں ان کے خلاف حدیبیہ پیپرز مل اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ اسلام آباد کے اندر بہت بڑا اجتماع کروں گا پھر پتہ چل جائے گا کہ لوگ کدھر کھڑے ہیں اس تاریخی شو میں بتائوں گا نواز شریف کو کیوں نکالا۔ نواز شریف ایم کیو ایم کے بانی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل نگران حکومت کیلئے ہم بھی نام دیں گے۔ نواز شریف ملکی اداروں کو تباہ کر رہے ہیں جو کسی ملک پر بمباری کرنے سے بھی زیادہ تباہ کن ہے۔ مارگریٹ تھیچر اور ٹونی بلیئر کو خود ان کی پارٹیوں نے اقتدار سے نکالا لیکن یہاں وزیر اعظم بھی نواز شریف کو بچانے میں لگے ہیں، ن لیگ خود بھی انہیں بچانے میں مصروف ہے۔ ایل این جی کیس بھی بڑا اہم ہے اس کے کنٹریکٹ سے باتیں باہر آئیں گی۔ وزیراعظم ایل این جی کیس میں پھنسا ہوا ہے اس لئے ن لیگ اپنے وزیر اعظم کی چوری چھپا رہی ہے جبکہ جنوبی افریقہ میں پارٹی نے صدر زوما کو اقتدار سے خود نکال دیا تھا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سپریم کورٹ کے خلاف قومی اسمبلی میں قانون لا رہی ہے لیکن میں نے آج اپنی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں بھرپور مزاحمت دیں گے۔ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا کہ آج کا فیصلہ ہر پہلو سے تاریخی ہے اور سپریم کورٹ تحسین کی حقدار ہے۔ آج کے فیصلے سے نااہل نواز شریف کو ایک مرتبہ پھر نااہلی کا سرٹیفکیٹ تھمایا گیا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنے تاریخی فیصلے کے ذریعے اہم اصول طے کیا ہے۔ ایک بددیانت، خائن اور عدالت سے سزا یافتہ شخص کو پارٹی صدارت پر بٹھانا آئین و قانون کے ساتھ مذاق تھا۔ ن لیگ شرارتوں کی بجائے فیصلہ قبول کرے۔ ن لیگ اپنے لئے نئے لیڈر کا انتخاب کرے اور سیاست کو آگے بڑھنے دے۔ ایک شخص کی کرپشن بچانے کیلئے ملک اور پوری سیاست داؤ پر نہیں لگائی جا سکتی۔ تحریک انصاف کو ر کمیٹی کے رکن اورسابق گور نر چوہدری محمدسرورنے سپر یم کورٹ فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کر پٹ لوگوں پر پار لیمنٹ اور سیاست کے دوروازے ہمیشہ کیلئے بند کر نا ہی جمہوریت اور آئین وقانون کی حکمرانی ہے ‘’’کنگ آف کر پشن ‘‘اب جیل جانے کی تیاری کریں۔ شاہدرہ میں پارٹی کارکنوںسے خطاب کرتے ہوئے چوہدری محمدسرور نے کہا کہ انشااللہ عوام کی طاقت سے عمران خان وزیراعظم بنیں گے۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اعجاز احمد چوہدری نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ملکی سیاست میں جرائم پیشہ افراد کا مستقل بنیادوں پر راستہ بند کر دیا ہے۔ تحریک انصاف لاہور کے صدر ولید اقبال اور جنرل سیکرٹری لاہور میاں حماد اظہر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد اگر مسلم لیگ (ن) عدلیہ پر حملہ کرنے کے بارے مین سوچ رہی ہے تو یہ خیال دل سے نکال دے ہم اور پوری قوم سپریم کورٹ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور (ن) لیگ کی ہر ممکنہ غنڈہ گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کو اب عدلیہ پر چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے سپریم کورٹ نے ’’کرائم اعظم ‘‘ کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی، ملک کو ترقی سے روکنا اب ممکن نہیں۔ عدالتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں میاں محمودالرشید نے کہا کہ مجھے کیوں نکالا کا سوال پرانا ہو گیا، نواز شریف جلد مجھے اڈیالہ کیوں ڈالا؟ کی گردان شروع کریں گے، جیل میں کوئی اور نہیں نواز شریف کے مشقتی دانیال اور طلال استقبال کرینگے۔ قبل ازیں میاں محمودالرشید نے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے فیصلے پر اپنے دفتر واقع علامہ اقبال ٹائون میں مٹھائی تقسیم کی۔ کارکنوں نے سپریم کورٹ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ تحریک انصاف پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات سید صمصام علی بخاری نے کہا کہ مجھے کیوں نکالا، کا رونا رونے والوں کو جواب مل گیا۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنمائوں حاجی فیاض بھٹی نے گرین ٹائون ، شبیرل سیال نے ٹائون شپ ،رکن صوبائی اسمبلی شنیلاورت نے بہار کالونی ، تبسم انواروھرہ اور شازیہ احمد نواز نے کینٹ، ایم شاہ زید خان نے فروس مارکیٹ ، رانا عبدالسمیع نے جوہر ٹائون ، مہر نعیم اللہ تاج، امجد خان، میاں اختر حسین، عرفان عباسی نے چونگی امرسدھو، عبدالکریم کلواڑ نے ماڈل ٹائون لنک روڈ، ارمغان صادق نے ہمددرچوک، مہر واجد عظیم نے یتیم خانہ چوک، ثنا ء اللہ جٹ نے اقبال ٹائون اور عمرخیام نے کلمہ چوک میں کارکنا ن کے ہمراہ نواز شریف کی سپریم کورٹ سے پارٹی صدرات کی نااہلی کے فیصلے پر مٹھائی تقسیم کی گئی اور کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔