اسلام آباد (جاوید صدیق) گزشتہ شام کویت کے یوم آزادی کے موقع پر کویتی سفیر کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے فیصلے اور اس کے مضمرات سفیروں اور سفارت کاروں میں زیربحث رہے۔ وسط ایشیا کے ملک کے ایک سفیر نے سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو پارٹی کی صدارت کے لئے نااہل قرار دینے کے فیصلہ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ منصفانہ نہیں ہے۔ اسلامی ملکوں کے کئی سفارت کاروں کا استفسار تھا کہ کیا نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے۔ جبکہ کچھ مسلمان سفارت کاروں کو پاکستان کے سیاسی حالات پر تشویش تھی۔ ایک یورپی یونین کے رکن ملک کے سفیر نے کہا کہ میری رائے میں سابق وزیراعظم کو اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو آگے آنے کا موقع دینا چاہئے۔ شہباز شریف زیادہ عملیت پسند اور حقیقت پسند ہیں۔ کئی دوسرے سفارت کاروں کی رائے بھی یہی تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے پارٹی کا سربراہ بننے کے امکانات ہیں۔ لیکن بعض سفارت کار سابق وزیراعظم کی دختر مریم نواز کے مستقبل کے بارے میں جاننا چاہتے تھے کہ کیا نواز شریف کی سیاسی جانشین ان کی بیٹی ہوں گی۔ ایک سینئر سفارت کار کو پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں بھی تشویش تھی۔ کویت کے قومی دن کے استقبالیہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار دینے کا فیصلہ وہاں موجود پاکستانی شخصیات میں بھی موضوع بحث تھا۔
سفارتکار