اسٹریٹ کرائمزروکنا ہماری ذمہ داری ہے مگر صرف پولیس کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جائے:آئی جی سندھ

آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ نے کہا ہے کہ نقیب اللہ کیس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا کیونکہ پولیس افسران اس معاملے میں شامل ہیں، اسٹریٹ کرائمزروکنا ہماری ذمہ داری ہے مگرصرف پولیس کو ذمے دار نہیں ٹہرایا جائے. سوشل میڈیا کے ذریعے نظر نہ آنے والی چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں.اب دکان میں چوری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر آجاتی ہے. غیر قانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جاچکا ہے. 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتربرطرف اہلکار امیدوں پر پورا نہیں اترسکے۔گزشتہ روزکراچی میں میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ نقیب اللہ کیس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا کیونکہ پولیس افسران اس معاملے میں شامل ہیں۔اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی 2 کروڑ سے زائد ہے. جس میں سے 50 فیصد کچی آبادیوں میں رہتے ہیں. اس کے علاوہ کراچی میں بغیر دستاویزات کے رہنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، معاشی بدحالی اوربیروزگاری بھی اسٹریٹ کرائمزکی وجوہات ہیں، اسٹریٹ کرائمزروکنا ہماری ذمہ داری ہے مگر صرف پولیس کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جائے، پولیس نے دہشت گردوں اور اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لئے قربانیاں دی ہیں، 15 دن میں 200 اسٹریٹ کرمنل پکڑے جا چکے ہیں لیکن ہمیں اس سلسلے میں جامع حکمت عملی بنانا ہوگی۔گزشتہ دنوں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے معاملے پر آئی جی سندھ نے کہا کہ انتظار کے قتل جیسے واقعات بھارت میں کئی ہوئے ہیں، ہم نے انتظار کے والد کے تمام مطالبات مانے، پولیس نے انتظارکے والد کو خود اطلاع کی، ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح سزا ملے گی۔ انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نظر نہ آنے والی چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں، اب دکان میں چوری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا جاچکا ہے، 3 مواقع دینے کے باوجود بیشتربرطرف اہلکار امیدوں پر پورا نہیں اترسکے۔

ای پیپر دی نیشن