ملکی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے،ہم نے کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی: چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان میا ں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے،ہم نے کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی،انصاف کریں ٹھوک کر اور پھر نتائج سے قطع نظر ہو کر فیصلہ کریں‘ معاشرے سے ناانصافی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے‘ ان لوگوں کی جنگ لڑنی ہے جن کے پاس حقوق لینے کی استطاعت نہیں ہے‘ وکلاءمیری جدوجہد میں میرے سپاہی ہیں‘ کوشش ہے جون تک تمام ریفرنسز مکمل کریں‘ چاہتا ہوں وکلاءاپنے شعبے کی معراج تک پہنچیں‘ اخلاقی اور قانونی لہاظ سے جو سمجھ آتا ہے میں وہی کرتا ہوں۔  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد موقع دینا ہم سے کون بہتر مقرر ہے۔ قانون کی عمل داری اور مضبوط جوڈیشل سسٹم ضروری ہے اس ملک کی بقا قانون کی حکمرانی میں ہے۔ عدلیہ کی کارکردگی ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہت ب ہتر ہے جج کا کام ڈلیور کرنا ہے اس پوزیشن میں ہوں کہ بہت سی باتیں نہیں کی جاسکتیں۔ ملک میں قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہئے کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ہے۔ معاشرے سے ناانصافی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے۔ لوگوں کو جلد اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ محنت اور دیانت ہی ترقی کا زینہ ہے ان لوگوں کی جنگ لڑنی ہے جن کے پاس حقوق لینے کی استطاعت نہیں ہے۔ ہم نے کسی کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنی وکلاءمیری جدوجہد میں میرے سپاہی ہیں اس کا یہ مطلب نہیں ہم کسی کے ساتھ جنگ لڑرہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم تو اپنی سمت سے ہٹ گئے ہیں میں سوسائٹی کی لعنت کے خلاف جنگ لڑرہا ہوں۔ چاہتا ہوں کہ وکلاءاپنے شعبے کی معراج تک پہنچیں۔ کوشش ہے کہ جون تک تمام ریفرنسز مکمل کرلیں۔ جج کی جھاڑ کو اپنے دل سے نہ لگائیں وہ آپ کی اصلاح کیلئے ہوتی ہے۔ انصاف کریں ٹھوک کر اور پھر نتائج سے قطع نظر ہو کر فیصلہ کریں۔ ایک قاضی کے لئے خوف‘ مصلحت او مفاد زہر قاتل ہے۔ میں منافق نہیں ہوں جو سمجھ آتا ہے اخلاقی اور قانونی لحاظ سے وہی کرتا ہوں۔ 

ای پیپر دی نیشن