احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت استغاثہ کے گواہ رابرٹ ریڈلے کا بیان قلمبند کیا گیا تاہم جرح جاری ہے۔ گواہ کا کہنا تھا کہ نیلسن اور نیسکول کے دونوں ڈکلیریشن میں دو صفحات الگ سے بنائے گئے۔ ان صفحات پر تاریخیں بھی تبدیل کی گئیں۔ 2004 کو تبدیل کرکے 2006 بنایا گیا۔ دونوں صفحات میں سے دوسرے صفحہ پردستخط بھی مختلف تھے۔ رابرٹ ریڈلے کا کہنا تھا کہ ڈکلیریشن کی تیاری میں کیلبری فانٹ استعمال کیا گیا جواکتیس جنوری دوہزار سات تک کمرشل بنیادوں پر موجود نہیں تھا۔ گواہ پر جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کے پاس بیان کی کاپی کیوں ہے؟ اس کا مطلب ہے گواہ کو ڈکٹیٹ کیا جا رہا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کیا یہ بات درست ہے آپ کیلبری فانٹ کے حوالے سے نوٹس دیکھ کر جواب دے رہے ہیں۔ گواہ نے اس بات کی تائید کی اور کہا کہ انہوں نے یہ نوٹس جرح کے لیے تیار کیے اور کل اس حوالے سے میٹنگ بھی ہوئی۔ خواجہ حارث نے میٹنگ بارے اسفسار کیا تو ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے مداخلت کر دی اور کہا کہ وہ یہاں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آئے ہیں۔ جس پر خواجہ حارث نے برجستہ کہا کہ کل کی میٹنگ بھی پھرعدالتی حکم پر ہی ہوئی ہو گی۔ اس پر عدالت میں قہقہے لگے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل دن دو بجے تک ملتوی کردی۔